سینیٹ الیکشن کیس؛ سندھ حکومت نے صدارتی ریفرنس کی مخالفت کردی

347
منحرف ارکان کے خلاف صدارتی ریفرنس، سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ

سندھ حکومت نے سینیٹ الیکشن کیس میں صدارتی ریفرنس کی مخالفت کردی۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ الیکشن کیس میں سندھ حکومت نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدارتی ریفرنس سیاسی مصلحت پر دائر کیا گیا، صدر مملکت کے ریفرنس میں کوئی قانونی سوال نہیں اٹھایا گیا لہذا سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دینے سے انکار کرے۔

سندھ حکومت نے موقف اپنایا کہ سینیٹ کا الیکشن آئین کے تحت ہوتا ہے، لیکشن ایکٹ 2017 میں صرف سینیٹ انتخابات کا طریقہ کار واضح کیا گیا، سینیٹ انتخابات پر آرٹیکل 226 کا اطلاق ہوتا ہے۔

پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی حمایت کی ہے۔دونوں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں صدارتی ریفرنس کیس میں جواب جمع کرایا گیا ہے۔

جواب میں کے پی کے حکومت نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ پارلیمان اور حکومت کو سینیٹ الیکشن ایکٹ 2017ء میں ترمیم کی اجازت دی جائے۔اوپن بیلٹ سے سینیٹ انتخابات کے لیے قانون میں ترمیم لازمی ہوگی،شفاف انتخابات ہی جمہوریت کی بنیاد ہیں،اپنی جماعت کیخلاف ووٹ دینا بے وفائی ہے ، خفیہ ووٹنگ کا استعمال ماضی میں انتخابات کی روح کیخلاف ہوا،ماضی میں بھی سینیٹ انتخابات پر کرپشن کے الزامات لگ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے صدر پاکستان عارف علوی کی توثیق کے بعد آئین کے آرٹیکل 186 کی روشنی میں سپریم کورٹ میں  سینیٹ  الیکشن کواوپن بیلٹ ووٹنگ کے ذریعے کرائے جانے پر صدارتی ریفرنس دائر کیا  گیا تھا۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی پر  مشتمل لارجر بینچ نےگذشہ ہفتے صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز،قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکر کو سماعت کے لیے نوٹسز بھی جاری کیے تھے۔