جوبائیڈن انتظامیہ بھی ترکی کیخلاف سرگرم

370

ٹرمپ انتظامیہ کے دوران امریکہ اور ترکی کے مابین تنازعات اور اختلافات میں سے ترکی کے روسی فضائی دفاعی نظام ایس -400 کی خریداری بھی تھی۔ جس کی وجہ سے واشنگٹن نے اس حوالے سے پابندیاں بھی عائد کی تھیں۔

وائٹ ہاؤس میں جابائیڈن ​​انتظامیہ کے ساتھ خارجہ پالیسی میں بھی نئی ​تبدیلی آنے کی امید ہے۔ تاہم ممکن ہے کہ ترکی اس سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل نہ ہو۔

بائیڈن کے سکریٹری برائے امور انٹونی بلینکین نے ترکی پر الزام لگایا کہ وہ اس انداز سے سلوک کررہا ہے جو امریکہ کے لئے “قابل قبول” نہیں ہے۔ بلینکن نے انقرہ کے روس سے فضائی دفاعی نظام خریدنے کے فیصلے پر شدید تنقید کی۔

ترکی کے فوجی انٹلیجنس کے سابق سربراہ ہکی پیکن کا خیال ہے کہ جوبائیڈن کی انتظامیہ کے اس رویے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بائیڈن روسی ایس -400 سسٹم کی خریداری پر ہوئے دونوں ممالک کے اختلاف کو ختم کرنے کے لئے ترکی کے ساتھ مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

واضح رہے کہ ترک وزیر خارجہ نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا تھا کہ ترکی بھی امریکا پر جوابی پابندیاں عائد کرے گا۔ ترکی پر پابندیوں کا فیصلہ سیاسی اور قانونی طور پر غلط ہے۔

مولود چاؤشو غلو نے کہا تھا کہ امریکی پابندیاں ترکی کی خود مختاری پر حملہ ہے۔

15 دسمبر کو امریکا نے ترکی کے محکمہ دفاعی پیداوار پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔