اٹلس آٹوز میں محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے

506

 

اٹلس انجینئرنگ لانڈھی کی حدود میں قائم اٹلس آٹوز میں تقریباً 600 مزدور چھ سال سے مستقل نوعیت کے کام کررہے ہیں۔ لیکن انہیں کسی قسم کی قانونی مراعات حاصل نہیں۔ مزدوروں کے پاس تقررنامے نہیں۔ علاج کی سہولت سیسی سے ملی ہوئی ہے۔ EOBI میں مزدور رجسٹرڈ ہیں لیکن EOBI کے کارڈ انتظامیہ نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ حادثہ ہونے کی صورت میں یا حادثہ میں انتقال ہونے کی شکل میں لواحقین کو قانونی واجبات انتظامیہ نہیں دیتی۔ اس صورت حال سے مزدوروں میں بے چینی اور اضطراب پھیلا ہوا تھا۔ انتظامیہ جن مزدوروں کو پسند نہیں کرتی تھی ان کو زبانی نکال دیتی تھی۔ ابھی حال ہی میں چار مزدوروں کو نکال دیا اور ان کا حساب کتاب نہیں دیا۔ وہ واجبات کی ادائیگی کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ مزدوروں نے اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے اٹلس آٹوز ایمپلائز یونین 14 جنوری 2021ء کو محکمہ محنت سے رجسٹرڈ کروا کر CBA کا لیٹر حاصل کرلیا۔ یونین کے رجسٹریشن کا لیٹر انتظامیہ وصول نہیں کر رہی تھی جس پر مذکورہ لیٹر وغیرہ انتظامیہ کو TCS سے بھیج دیے۔ انتظامیہ اس تمام صورت حال سے سخت پریشان ہے کہ یونین کیوں اور کس طرح بن گئی۔ اس موقع پر اٹلس آٹوز ایمپلائز یونین کے چیئرمین عبدالرحمن، صدر محمد لقمان، جنرل سیکرٹری عبداللہ نادر نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے یونین مزدوروں کے قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونین مزدوروں کے حقوق انتظامیہ کو باقاعدہ آگاہ کرے گی اور ہمیں امید ہے کہ انتظامیہ مثبت رویہ اختیار کرتے ہوئے مزدوروں کے حقوق کو ادا کرے گی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ انتظامیہ اچھے صنعتی تعلقات کو پروان چڑھائے گی۔ ان مزدور رہنمائوں نے اٹلس آٹوز کے مزدوروں سے اپیل کی کہ وہ آپس میں اتحاد کو برقرار رکھیں۔ کسی بھی قسم کی افواہوں پر کان نہ دھریں۔ انہوں نے بتایا کہ یونین قائم ہونے سے مزدوروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ آخر میں انہوں نے انتظامیہ سے کہا کہ وہ CBA سے تعاون کرے تا کہ اچھا صنعتیں ماحول قائم ہو۔ اچھے تعلقات سے مزدور دل لگا کر کام کریں گے اور ادارہ بھی ترقی کرے گا۔ کارخانے کی ترقی سے آجر اور اجیر دونوں کا فائدہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مزدور رہنمائوں نے کہا کہ اٹلس آٹوز کے مالکان تو مزدور دوست ہیں لیکن ان کے نچلے افسران مزدور دشمنی کرنے میں مصروف ہیں۔
اٹلس