پی آئی اے ایمپلائز یونین : پیاسی کی کہانی

321

قسط 9
نئے سال 1978ء کے آغاز پر بھی ریفرنڈم کرانے کی پیاسی کی کوششیں جاری رہتی ہیں۔
11 جنوری 78ء ڈائریکٹر لیبر (باقر صاحب) سے میٹنگ کی گئی۔ متعلقہ حکام کے بعد 18 جنوری کو صدر جنرل ضیاء الحق کو ریفرنڈم کے جلد انعقاد کے لیے ٹیلی گرام بھیجا گیا۔ چناں چہ 20جنوری کو صدر/ CMLA نے PIA میں ریفرنڈم کرانے کی ہدایات جاری کردیں۔ 31 جنوری کو NIRC نے تینوں یونین (پیاسی، ایوپیا اور یوپیائی) کے نمائندگان کا اجلاس برائے ریفرنڈم طلب کرلیا۔ ایک ہی ہفتہ کے بعد NIRC نے PIA میں 27 فروری کو ریفرنڈم کرانے کا اعلان کردیا۔ دوسری یونینز کے بہت سے ذمہ داروں اور ورکرز نے پیاسی میں شمولیت اختیار کرنی شروع کردی (ان میں چودھری سرور، اکبر، رشید ساہی، جلیس، کوثر، لواء الاسلام وغیرہ بھی شامل تھے)۔ تاحوال برادری نے بھی شمولیت اختیار کی۔ دوسری جانب پیاسی کے لیڈروں میں اختلافات بھی سامنے آنے لگے۔ ان کو دور کرنے کے لیے عباس یا وزیر کے گھر پر شفیع ملک، عصمت جاوید اور مجھ سمیت دیگر لیڈران کی میٹنگ ہوئی۔
NIRC نے PIA کے اشتراک سے ریفرنڈم کے لیے ووٹرز لسٹ جاری کردی۔ اس کے مطابق پورے ملک میں 11,416 ووٹرز بتائے گئے۔
27 فروری 1978ء کو PIA میں چوتھا ریفرنڈم ہوا جس میں پیاسی، ایوپیا (یا ائرویز) اور یوپیائی نے حصہ لیا۔ پیاسی نے یہ ریفرنڈم پورے پاکستان میں بھاری اکثریت سے جیت لیا اور CBA منتخب قرار پائی۔ (پیاسی نے 5504، یوپیائی نے 2917 اور ایوپیا نے 995 ووٹ حاصل کیے) پیاسی کی کامیابی کے بعد جشن فتح ائرپورٹ PIA کی مسجد میں نماز شکرانہ ادا کرکے منایا گیا اور شاندار جلوس نکالا گیا۔
3 مارچ 78ء کو پیاسی کی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا۔ پروفیسر شفیع ملک نے بھی شرکت کی۔ اسلامی مزدور تحریک کو منظم کرنے اور اتحاد باہمی اور لوگوں، ملازمین کے مسائل حل کرنے پر زور دیا گیا۔
مسائل کے حل کے لیے پیاسی نے PIA انتظامیہ، اے ایس ایف اور دیگر متعلقہ محکموں، حکام سے میٹنگز اور ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا۔ احقر نے PIA کالونی کے مسائل اور رہائشیوں کی سہولت اور PIA کے تقریباً سبھی ملازمین کو رہائش فراہم کرنے کے لیے مالکانہ حقوق پر ایک پلان انتظامیہ کو پیش کیا۔ اگرچہ اس کو سراہا گیا اور قابل عمل بھی پایا گیا مگر پیش رفت نہ ہوسکی۔
صدر پیاسی عصمت جاوید ITF کی میٹنگ میں شرکت کرنے منیلا گئے اور پھر دوسری عالمی مزدور کانفرنسز میں لندن اور فرینکفرٹ اور دیگر ممالک گئے وہاں سے 29 دن بعد واپسی ہوئی۔ ان کی فلائٹ پر افضل مرزا (SP) بھی کئی جگہ ساتھ رہے۔ (24 مارچ تا 21 اپریل 78ء)
پیاسی کے خلاف انتظامیہ کے ایک گروپ کی طرف سے ریشہ دوانیاں شروع ہوگئیں۔ ماہ مئی کے وسط میں (17مئی) عصمت جاوید (صدر) اور رفیق احمد (GS) کے درمیان اختلافات منظر عام پر آنے لگے۔ بات اس وقت بڑھ گئی جب دونوں کے مابین ہیڈ آفس پیاسی میں تلخ و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔ بہت سے لوگ موجود تھے۔ صدر نے جنرل سیکرٹری کی میز کرسی پی آئی اے کی طرف سے مختص کردہ دفتر برائے لیبر ویلفیئر اسسٹنٹ، صدر سی بی اے کے دفتر سے باہر نکلوادی۔ ورکرز نے بیچ بچائو کرایا اور GS کے کہنے پر مشاہد اللہ خان نے میز کرسی واپس رکھوادیں۔
یہ چپقلش بڑھتی چلی گئی۔ سدھار کی کوششیں بھی جاری رہیں۔ خود میرے غریب خانہ پر (میں PIA کالونی میں رہتا تھا) برجیس احمد، رفیق احمد، خواجہ نثار، افتخار احمد، چودھری اشرف (پنڈی)، سعید فاروقی، شفیعملک ودیگر کے مابین مشاورت اور کئی میٹنگز ہوئیں۔
محمود اعظم فاروق تک معاملہ گیا۔ سب کا ایک ہی موقف سامنے آیا کہ پیاسی کی بقا کے لیے جھگڑے ختم کیے جائیں۔ مگر نہ ہوئے۔
21 مئی 78ء کو پیاسی کی بریفنگ میٹنگ کے وقت باہر عصمت جاوید کے حق میں اور رفیق احمد کے خلاف نعرے بازی اور ہلڑ بازی رہی۔ یہی نہیں بلکہ 24 مئی کو صدر عصمت جاوید نے بریگیڈیئر افضل SMLA سے ملاقات کی۔ دوسرے ہی روز برجیس احمد اور رفیق احمد GS نے SMLA سے تفصیلی ملاقات کی۔ اسی روز (25مئی کو) PIA کے IRM سلیم قریشی NIRC چلے گئے۔ اور محمد علی بٹ، عباسی، عصمت جاوید وغیرہ نے NIRC کو شکایات بھیجیں۔ 29 مئی کو NIRC نے پیاسی کی قیادت کو 3 جون کو طلب کرلیا۔
3 جون 78ء کو NIRC میں پیشی کے بعد پیاسی کی مجلس عاملہ کا اجلاس 10 جون کو طلب کرلیا گیا۔ 41 اراکین میں سے 37 اراکین نے شرکت کی۔ شرکائے اجلاس کو بتایا گیا کہ مفاہمت کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں۔ اب پیاسی کی بقا اور استحکام کے لیے فوری، موثر اور سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔ تمام حالات کا جائزہ لے کر یہ فیصلے کیے گئے۔
-1 عصمت جاوید کو پیاسی کی صدارت سے فوراً ہٹا دیا گیا۔
-2 SVP برجیس احمد کو پیاسی کا صدر بنایا گیا۔
-3 محمد یوسف کو سینئر نائب صدر بنایا گیا۔
-4 شکیل احمد صدیقی کو پبلسٹی سیکرٹری منتخب کیا گیا۔
(نوٹ: افتخار احمد پہلے ہی آرگنائزنگ سیکرٹری تھے)۔ SVP محمد اعظم کو VP انجینئرنگ کے عہدے پر واپس کردیا گیا۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اب فوری طور پر PIA انتظامیہ کو (15 اور 20 جون کے درمیان) چارٹر آف ڈیمانڈ دے دیا جائے۔
PIA کے ملازمین کی آگاہی کے لیے 11 جون کو ’’ہماری آواز‘‘ (پیاسی کا اخبار) شائع کرکے تقسیم کردی گئی۔
12 جون 78ء کو جوائنٹ ڈائریکٹر لیبر (باقر علی خان) نے پیاسی کو انتباہ جاری کیا۔
پیاسی کے نئے صدر برجیس احمد نے PIA انتظامیہ کو پیاسی کے خلاف سازش اور حالات کی خرابی کا ذمہ دار قرار دیا۔
13 جون کو محمد علی بٹ نے عصمت جاوید کی طرف سے پمفلٹ تقسیم کیے۔ اسی روز دونوں گروپوں میں PIA کالونی اور ہیڈ آفس میں تصادم ہوئے۔ پیاسی کے وفد نے کمشنر کراچی سے ملاقات کی۔ جھگڑوں کی رپورٹ PIA یونین اور NIRC کو کی گئی۔ PIA نے بھی NIRC کو شکایت کی۔ NIRC نے سب کو 15 جون کو لاہور طلب کرلیا۔ دوسرے ہی دن اسلام آباد میں پیاسی کی پیشی ہوئی۔ 15 جون کو لاہور میں پیاسی NIRC کے سامنے پیش ہوئی، سماعت چیئرمین NIRC جسٹس عطاء اللہ سجاد نے کی۔ ادھر کراچی میں احقر، افتخار احمد اور نثار احمد نے ممبر NIRC جعفری سے ملاقات کی۔ 16 جون کو صدر برجیس احمد نے اپنے گھر پر مشاورت کے لیے دعوت دی جس میں احقر، رفیق احمد، افتخار احمد، خواجہ نثار، اعظم چوھدری اور راجہ سفیر نے شرکت کی۔ برجیس احمد نے بتایا کہ کل (15/6/78) لاہور میں NIRC کے چیئرمین نے جو فیصلہ دیا وہ یہ ہے:۔
-1 17 جون کو کراچی میں ممبر NIRC جعفری مزید سماعت کریں گے۔
-2 26 جون تک یونین سرگرمیاں بند رہیں گی۔
-3 صدر سینئر نائب صدر اور جنرل سیکرٹری تا حکم ثانی کام نہیں کرسکیں گے۔
-4 سید طاہر حسن پوری یونین کے کیئر ٹیکر ہوں گے۔
AMIR (راجہ فاروق) نے پیاسی کے دفاتر بند کرانے کا اقدام کیا۔ احقر نے بحیثیت کیئر ٹیکر احتجاج اور فیصلہ کو چیلنج کیا اور DA (شاہ صاحب) سے ملاقات کی۔ انہوں نے پیاسی کے دفاتر کھولنے کے احکامات صادر کیے۔
17 اور 19 جون 78ء کو ممبر اور رجسٹرار NIRC جعفری نے عصمت جاوید VS رفیق احمد کیس کی سماعت کی اور 19/6/78 کو 9 صفحاتی فیصلہ صادر کیا جس کی رو سے:۔
-1 پیاسی کے عہدیداران میں ردوبدل کے فیصلے کو قانونی قرار دیا گیا۔
-2 عصمت جاوید کو صدر کی حیثیت سے منیجنگ کمیٹی توڑنے کا کوئی اختیار نہیں۔
اس کے بعد 26 جون کو بھی NIRC اسلام آباد سے پیاسی کے حق میں فیصلہ آیا۔
عصمت جاوید نے فیصلوں اور پیاسی کے خلاف اپیل کیں جنہیں NIRC نے 23 ستمبر 78ء کو مسترد کردیں۔
پیاسی بہت بڑے اور سنگین بحران سے سرخ ہو کر نکلی۔ اگرچہ سازشیں جاری رہیں مگر اب پیاسی نے پوری توجہ ’’چارٹر آف ڈیمانڈ‘‘ پر مرکوز کردیں۔ چنانچہ 20 جون 78ء کو مجھ سمیت برجیس احمد، رفیق احمد، محمد یوسف اور خواجہ نثار نے چیئرمین PIA ایئرمرشل نور خان سے تفصیلی میٹنگ کی۔ جس میں منشور مطالبات پر مذاکرات اور منظوری یونین کے معاملات میں انتظامیہ کا کردار، PIA کالونی، PIA ماڈل اسکول، ASF کا کردار، گروپ V کے معاملات اور دیگر کئی امور پر بات چیت ہوئی۔ چیئرمین نے آئی اے زبیری (IRM) (P) GM کو بلا کر کچھ ہدایات دیں۔ اس میٹنگ کے بعد پیاسی کا وفد چارٹر آف ڈیمانڈ لے کر شام 5 بجے زبیری کے دفتر گیا اور ان کو پیش کردیا۔ (یہ منشور مطالبات برجیس احمد، محمد یوسف (SVP) مشاہد اللہ خان (O/S) زبیر صدیقی (C/S)، اعظم چودھری (V.P) (صدر) اور احقر (VPO) نے پیش کیا)۔ زبیری صاحب نے منشور لے کر کہا کہ یوپیائی نے 2½ سالہ معاہدہ کیا تھا جو 31 دسمبر کو ختم ہوگا۔ ہمارا موقف تھا کہ کوئی معاہدہ کسی یونین کی زندگی (میعاد) سے زیادہ عرصے کا نہیں ہوسکتا۔
(جاری ہے)