پاکستان ور کرز فیڈریشن کا مطالبہ

94

پاکستان ور کرز فیڈریشن کے زیر اہتمام مچھ مائنز ورکرز کے درد ناک واقع کے خلاف میٹرو پولیٹن کے سبزہ زار احتجاجی ریلی نکالی اور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیاگیا مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے فیڈریشن کے مرکزی چیر مین ماما سلام بلوچ، پیر محمد کاکڑ، طاہر علی ہزارہ، اقبال یوسفزئی، عثمان علی شمس خان خلجی، شکر خان رئیسانی محمدزمان علی رضامنگول محمدکریم نے کہا کہ گزشتہ دنوں مچھ کول مائنز کے سے 10 کانکنوں کو اٹھاکر انتہائی بے دردی سے قتل کر کے لاشیں قریبی پہاڑوں میں پھینک دیے تھے۔ واقع کے اطلاع ملتے ہی پاکستان ور کرز فیڈریشن کے قیادت مچھ پہنچ دھرنے پر بیٹھ گئے۔ جب لواحقین نے لاشیں کوئٹہ لے جانے کا فیصلہ کیا تو فیڈریشن کے قیادت نے مچھ میں مائنز ورکرز کے مشاور ت سے کوئٹہ میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا انھوں نے کہا کہ پاکستان میں خاص کر بلوچستان محنت کشوں کے ساتھ بہت سے واقعات ہوئے ہیں بلکہ ہر مہینہ ایک نہ ایک واقعات رونما ہوتا ہے جس میں محنت کشوں کی جانی ومالی نقصان ہوتاہے لیکن مچھ جیسے المناک اور درد ناک واقع کی مثال نہیں ملتی۔ جس میں دس معصوم کانکنوں کو زبح کر کے شہید کیا گیا پاکستان ورکرز فیڈریشن اور برادرز یونینز وفیڈریشنزاس واقع کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ واقع میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کر کے قرار واقعی سزادے۔ انہوں نے کہا کہ کانکنوں کوتحفظ کی فراہمی حکومت وقت کی ذمہ داری ہے ایسے واقعات کا ہونا حکومتی نا اہلی اور غفلت ہے جس کو مزدور تحریک کسی صورت میں برداشت نہیں کریں گے انھوں نے کہا کہ اس واقع سے کئی خاندان اجڑ کر نان شبینہ کے محتاج بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کی اس طرح واقعات کے روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے محنت کشوں کے تحفظ ہر صورت میں یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مچھ واقع میں شہید کانکنوں کے اہل خانہ کو 25,25لاکھ روپے معاوضہ اور لوحقین کو رہنے کے لیے گھر فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئلے کے مزدور پہلے سے ہر قسم کے مشکلات سے دوچار ہے تمام بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل 2020میں شاہرگ میں بھی اس طرح کاواقعہ ہواتھا جس میں دو کاکن شہید ہوئے تھے لیکن ان کے ورثا کو ابھی تک 25, 25 لاکھ معاوضہ نہیں ملا ہے۔