بائیڈن کی شخصیت معمر افراد کے لیے بہترین کیس اسٹڈی

214

 

سید مسرت خلیل
جوزف روبینیٹ بائیڈن جونیئر، ڈونلڈ ٹرمپ کو کو شکست دے کر 20 جنوری 2021ء کو امریکا کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے اور 78 سال کی عمر میں عہدہ سنبھالنے والے سب سے معمر صدر بن گئے۔ منفی حالات زندگی کے باوجود یہ شخص 78 سال کی عمر میں دنیا کے طاقتور ملک کا صدر بن جاتا ہے، جو دنیا کے سینئر شہریوں کے لیے ایک بہترین کیس اسٹڈی ہے۔ اگر اِن کی زندگی میں پیش آنے والے حادثات پرایک نظر ڈالیں تو ان کی ہمت کو داد دینے کو دل چاہتا ہے اوراس سے سبق حاصل کرنےکو بھی۔
جو بائیڈن کو ذاتی زندگی میں مسلسل کئی دلخراش حوادث کا سامنا کرنا پڑا تھا، مگریہ باہمت شخص کسی مایوسی کا شکار نہ ہوا اور وتحمل کے ساتھ بڑھنے کا سفر جاری رکھا، جس کے نتیجے میں آج وہ دنیا کے طاقتور ملک کا سربراہ ہے۔ وہ دوسرا کیتھولک صدر (پہلا جان ایف کینیڈی) اور پہلا صدر ہے، جس کی آبائی ریاست ڈیلویر ہے۔
جو بائیڈن نے اپنی سیاسی زندگی میں پیش آنے والی کسی بھی مجبوری یا پریشانی کو رکاوٹ نہیں بننےدیا اور ہمت و جرأت سےکام لیتے ہوئے ایک رئیس اور طاقتور امیدوار (ڈونلڈ ٹرمپ) کو شکست سےدوچار کرکے وہ بڑا کارنامہ سر انجام دے ڈالا، جو اتنا آسان نہیں تھا۔ اب دیکھتے ہیں کہ جس شخص کی کامیابی سے دنیا کو خوشگوار تبدیلیاں آنے کی امیدیں ہیں، اس کو کن مشکلات اورحوادث کاسامنا رہا۔ پہلے بیوی اور بیٹی کرسمس کے درخت کی خریداری کے دوران جاتے ہوئے سڑک حادثے میں فوت ہوگئے۔ ایک بیٹے کی موت دماغی کینسر کی وجہ سے ہوئی۔ کوکین کی لت کی وجہ سے دوسرے بیٹے کویو ایس نیوی سے ہٹا دیا گیا۔ خود بائیڈن کو چہرے کے پٹھوں میں فالج بھی تھا۔ مگر وہ اب جسمانی اور ذہنی طور پر بالکل فٹ ہیں اور اس بڑی ذمے داری سے عہدہ برا ہونے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں اور اسے قبول بھی کر چکے ہیں۔
ایک ہم ہیں کہ 60 سال کی عمر میں سوچتے ہیں کہ ہر چیز ختم ہوگئی ہے۔ ہماری تجویز ہے کہ تمام سینئر اور معمرشہری 60 سال کی عمر کو اپنی نئی شروعات کے طور پر لیں۔ اپنے اہداف طے کریں۔ یقین کیجیے کہ آپ ابھی تک جوان ہیں۔ محنت کریں اور حاصل کریں جو آپ آج تک حاصل نہیں کرسکے۔