حکومت اداروں کی نجکاری کا فیصلہ واپس لے، پاکستان اسٹیل کے ملازمین بحال کرے، سراج الحق

588
کراچی: امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق چیئرمین پاکستان اسٹیل ہاؤس کے باہر برطرف ملازمین کے دھرنے میں شریک ہیں‘ چھوٹی تصویر میں میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کر کے لاکھوں افراد بے روزگار کردیے ۔ڈبل شاہ مال دوگنا کرتاتھا ، وزیراعظم نے مسائل چار گنا کر دیے ۔ حکومت اداروں کی نج کاری کے ذریعے کس مافیا کو نوازنا چاہتی ہے؟۔ سبز پاسپورٹ کو عزت دلوانے کا دعویٰ کرنے والے اس بات کا جواب دیں کہ اقوام متحدہ نے اپنے سٹاپ کو پاکستان کی ایئر لائن پر سفر کرنے سے کیوں روکا ؟ ۔ وزیر اعظم کو اپنے دعوے یاد ہیں تو پاکستان اسٹیل کے احتجاجی ملازمین و اہل خانہ کے دھرنے میں خود آکر ان سے مذاکرات کریں ، سانحہ کوئٹہ کی طرح پہنچنے میں تاخیر نہ کریں برطرف کے گئے 4ہزار سے زائد ملازمین کو بحال کیا جائے ، ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں سمیت دیگر رہنمائوں کے خلاف ایف آئی آر واپس لی جائے ، حکومت مزید 9اداروں کی نج کاری کا اعلان واپس لے ، قومی اداروں کی نج کاری اور ٹھیکیداری نظام رائج کرنے سے قومی معیشت اور مزدوروں کے مسائل حل نہیں ہوں گے ، قومی اداروں کو تباہ و برباد کرنے والوں ، بدعنوانی ، بدانتظامی ، اقر باپروری اور نا اہلی و غبن کا ارتکاب کرنے والوں کو پکڑا جائے اور ان کی جائیدادیں فروخت کرکے قومی خزانے میں رقم جمع کرائی جائے ، غریبوں اور مزدوروں کو بے روزگار کرکے خسارہ پورا نہیں کیا جاسکتا ، جماعت اسلامی نے اسٹیل مل سمیت دیگر اداروں سے نکالے گئے مزدوروں کے حقوق ، شہر قائد سمیت ملک بھر کے مظلوم و ستم رسیدہ عوام ، مجبور ومحروم طبقات کے لئے آواز اٹھائی ہے ، پاکستان اسٹیل کا مسئلہ پہلے بھی سینیٹ میں اٹھایا تھا ، ایک بار پھر میں مزدوروں کے حقوق اور نکالے گئے ملازمین کی بحالی کے لئے آواز اٹھائوں گا ، قومی اسمبلی میں عبدالاکبر چترالی اور سندھ اسمبلی میں سید عبدالرشید اسٹیل مل کے مزدوروں اور ملازمین کے حقیقی ترجمان بنیں گے ، اصل جنگ پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی ، نواز لیگ کے درمیان نہیں بلکہ ظالم اور مظلوم کے درمیان ہے ، جماعت اسلامی مظلوموں کے ساتھ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز اسٹیل ٹائون میں چیئر مین ہائوس کے سامنے 14دن سے دھرنا دیئے ہوئے ملازمین اور ان کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی ، امیر ضلع ملیر محمد اسلام ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، پاسلو کے جنرل سیکریٹری علی حیدر گبول اور دیگر بھی موجود تھے۔سراج الحق نے احتجاجی ملازمین سے بھر پور یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے دھرنا دینے والی خواتین سے بھی الگ سے گفتگو کی اور یقین دہانی کرائی کہ جماعت اسلامی متاثر ہونے والے ہزاروں خاندانوں اور ایک اہم حساس نوعیت کے قومی ادارے کی بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی اور ہرفورم پر آواز اٹھائے گی ، احتجاجی دھرنے سے ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے کنونیئر و صدر پاسلو عاصم بھٹی نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حافظ نعیم الرحمن اور ان کی ٹیم کی قیادت میں شہر قائد کے گھمبیر مسائل کے حل اور اہل کراچی کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول کے لیے ایک زبردست تحریک اور مہم جاری ہے اور شہر کے دیرینہ مسائل کو اٹھایا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ایک باوقار اور منافع بخش ادارہ رہا ہے ، قومی معیشت کی بہتری ، بے روزگاری کم کرنے اور ملکی ترقی کے لئے بنیادی سامان مہیا کرنے والا ادارہ رہا ہے ، لیکن بدقسمتی سے 2008سے اسے نظر بدلگ گئی اور نا اہل اور کرپٹ حکومتوں و انتظامیہ کی کرپشن و لوٹ مار ،اقرباپروری ، شدید بدانتظامی ، سیاسی مداخلت نے اس منافع بخش ادارے کو بتاہ و برباد کر دیا ، وزیر اعظم عمران خان اور اسد عمر حکومت میں آنے سے قبل وعدہ کرتے تھے کہ وہ ملازمین اور مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور ادارے کو بحال کرکے چلاکے دکھائیں گے ، مگر اپنے دیگر وعدوں کی طرح یہ وعدہ بھی وہ بھول گئے۔ انہوں نے بحالی کے اقدامات کرنے کے بجائے ادارے کو بند ہی کر دیا اور 4ہزار ملازمین کو برطرف کردیا۔ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرنے والوں نے برسرروزگار لوگوں کو بے روزگار کر دیا ، کہتے ہیں کہ خسارہ بہت بڑھ گیا ہے ، جب خسارہ ہے تو ادارے کے CEOکو 17لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ کس طرح دی جارہی ہیں ،یہ ظلم اور جبر کا نظام ہے ، یہاں کمزور طبقے پر ظلم ڈھایا جاتا ہے ، ہم مزدوروں کو بے روزگار کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مزدوروں کو ظلم اور جبر کے اس نظام کے خلاف اٹھنا ہوگا۔ گونر سندھ کہتے ہیں کہ نکالے جانے والے مزدوروں کو 25لاکھ روپے دیئے جائیں گے ، لیکن اب تک کسی کو یہ رقم نہیں دی گئی ایک ملازم کی رسید خود میں نے دیکھی ہے جسے 5لاکھ روپے دیئے گئے ہیں ہم گورنر سندھ سے کہتے ہیں کہ وہ 50لاکھ لے لیں اور عوام کی جان چھوڑ دیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے حکمران نا اہل اور نالائق ہی نہیں بے حس بھی ہیں ، ان کو غریبوں کے دکھ درداور مشکلات کا کوئی احساس نہیں ہے۔ آج یہاں دھرنا دینے والے ملازمین کے ساتھ ان کی مائیں ، بہنیں اور بیٹیاں بھی شامل ہیں ، لیکن کسی حکومتی عہدیدار کو توفیق نہیں ہوئی کہ وہ ان کے پاس آکر مسئلہ حل کرائے ، گزشتہ دنوں کوئٹہ میں بھی خواتین اپنے پیاروں کی لاشیں لئے منفی آٹھ درجہ حرارت میں بیٹھی رہی اور وزیر اعظم ان کی خواہش کے باوجود ان کے پاس نہیں گئے ، ہم وزیر اعظم سے کہتے ہیں کہ یہاں آنے میں اب تاخیر نہ کریں اور ان مظلوم خواتین کی داد رسی کریں۔ عاصم بھٹی نے کہا کہ حکمران جھوٹے وعدے کرتے رہے اور آج بھی دھوکہ دے رہے ہیں ، ہزاروں خاندانوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کر رہے ہیں۔ مل ملازمین اس مزدور دشمن فیصلے کو قبول نہیں کریں گے ، حکمرانوں اور اسٹیل مافیا نے گٹھ جوڑ کر لیا ہے اور ان کا یہ گٹھ جوڑ ہی ہے ، جو اس قومی ادارے کو چلنے نہیں دے رہا۔ عاصم بھٹی اور جماعت اسلامی ضلع ملیر کے امیر محمد اسلام نے سینیٹر سراج الحق سمیت دیگر قائدین کی دھرنے میں آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جماعت اسلامی کی قیادت پہلے دن سے ملازمین کے ساتھ میدان میں تھی اور آج بھی موجود ہے۔ اس موقع پر ملازمین نے پرجوش نعرے بھی لگائے ، جن میں یہ نعرے شامل تھے ، ’’مصلحت ‘‘یا جدوجہد ، جدوجہد، تیز ہو تیز ہو ، جدوجہد تیز ہو ، جب تک لیبر تنگ رہے گی ، جنگ رہے گی ، جنگ رہے گی۔ قبل ازیں سراج الحق کے اسٹیل ٹائون پہنچے پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئی اور ایک جلوس کی شکل میں دھرنے کے مقام چیئرمین ہائوس تک لایا گیا۔ سینیٹر سراج الحق سمیت جماعت اسلامی کے دیگر قائدین نے اسٹیج پر موجود ایمپلائز ایکشن کمیٹی اور پاسلو سمیت دیگر مزدور رہنمائوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور شرکاء کے نعروں کا ہاتھ اٹھا کر جواب دیا۔