ملک میں ہم امن و امان کی صورتحال خراب نہیں ہونے دینگے، وفاقی وزیر داخلہ

573

کراچی: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد  کا کہنا ہےکہ کراچی میں اس وقت انٹرنشنل کرکٹ چل رہا ہے اور ریڈ الرٹ بھی ہے لیکن ہم امن و امان کی صورتحال خراب نہیں ہونے دینگے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہناتھا کہ اس ملک میں بھی ریڈ الرٹ ہے کیونہ بین الاقوامی طاقتیں سی پیک کو متاثر کرنا چاہتی ہے اور خفیہ ایجنسیوں نے بہت سے واقعات کو ہونے سے روکا ہے جبکہ امن دشمن عناصر کی پوری کوشش ہے کراچی میں بدامنی پیداہو۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں سیکورٹی دس ہزار کیمرے لگائے گئے ہیں اور اس حوالے سے میں سندھ حکومت سے مطالبہ کروں گا کہ اس شہر کو سیف سٹی بنائے اور رینجرز سے بھی تعاون کی درخواست کرونگا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بروڈ شیٹ پناما سے بڑا کیس ہوگا اور عمران خان نے کہا ہے کہ فورن فنڈنگ کو اوپن کر دیا ہے تاہم فورن فنڈنگ کیس کو لائیو کوریج کی اجازت بھی دی جائے گی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مولانا سمجھ رہے کہ ن لیگ کے ساتھ مل کر کچھ ان کا بن جائے گا لیکن اب وہ کچھ بھی کر لیں اب ان کو اقتدار نہیں ملنا ہے جبکہ جو حال ان کا الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرے کا ہوا ہے وہی ان کا حال لانگ مارچ میں ہوگا۔

دوسری جانب کراچی کوسٹ گارڈز ہیڈ کوارٹرز میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے پاس اب کہنے کے لیے کچھ نہیں بلکہ سیاست کرنے کے لیے ختم نبوت، کشمیر اور اسرائیل تین موضوع ہیں حالانکہ عمران خان نے جتنا یواین میں کشمیر کا کیس لڑا کسی اور نے نہیں لڑا، وزیراعظم نے مودی کو ہٹلر کے نام سے متعارف کرایا ہے، مجھ سے زیادہ اس ملک میں کشمیر ایشو کو کوئی نہیں سمجھتا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا قائداعظم کے مزار پر خطاب کرنا قیامت کی نشانی ہے، گولڈن ٹیمپل کا دورہ کرنے والے کیسے مزار قائد پر بو ل سکتے ہیں، تاریخ پڑھیں انہوں نے قیام پاکستان سے پہلے قائداعظم کو کیا کیا کہا تھا، آپ جو مرضی کر لیں آپ کا دور اقتدار نہیں آئے گا، مولانا سمجھ رہے ہیں (ن) لیگ کے ساتھ مل کر سیاسی کردار بن جائے گا، ان کی 5 یا 6 سیٹیں ہیں ان کا کوئی رول نہیں بنے گا۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ ملک میں معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور پی ڈی ایم والے نہیں چاہتے ہم ترقی کریں جبکہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ لوگ سینیٹ انتخابات میں حصہ لیں گے کیونکہ نہ استعفے دیئے گئے نہ ہی سینیٹ انتخابات سے باہرہورہے ہیں اور سینیٹ اوپن بیلٹ کے ذریعے انتخابات کافیصلہ اب عدالت کرے گی تاہم جو حشر الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کا ہوا وہی لانگ مارچ کا ہوگا۔