ٹنڈوالٰہیار، یونین کونسل کی سیکرٹری کی سیٹ خالی ، عوام مسائل کے حل کیلیے پریشان

282

 

ٹنڈوالٰہیار(نمائندہ جسارت)سندھ بھر کی لاتعداد یونین کونسل میں سیکرٹری کی سیٹ خالی ہو نے کے سبب عوام بنیادی مسائل کے حل کے لیے پریشان ،سیکرٹری نے عدالت عظمیٰ کے خوف سے اپنے تبادلے کر والیے یا لمبی چھٹیوں پر گھر چلے گئے، شہری اور دیہی علاقے کے افراد پیدائشی سرٹیفکیٹ اور فوتی سرٹیفکیٹ سمیت دیگر بنیادی مسائل کے لیے پر یشان، کوئی بھی عوام کے مسائل کے حل کیلیے تیار نہیں، منتخب نمائندوں سمیت ضلعی انتظامیہ نے آنکھیں بند کر لی۔ تفصیلات کے مطابق ٹنڈوالٰہیار سمیت سندھ بھر میں لوکل گورنمنٹ کے تحت چلنے والی یونین کونسل میں کام ٹھپ ہو کر رہ گیا بلدیاتی نظام کے خاتمے کے بعد سے ٹنڈوالٰہیار سمیت سندھ بھر سیکٹروں یونین کونسل میں سیکرٹری نہ ہو نے کے سبب علاقے افراد اپنی بنیادی سہولیات سے محر م ہو چکے ہیں جبکہ کتنے ہی ملازم اپنی تنخواہ کے لیے کسی مسیحا کے منتظر ہیں جبکہ لاکھوں روپے یونین کونسل کے بجٹ میں جا ری ہو رہے ہیں اگر ان جاری ہو نے والے بجٹ کو کون استعمال کر رہا ہے کو ئی بھی بتانے کو تیار نہیں جبکہ دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے سندھ میں پاگل کتوں کے کاٹنے کے سبب ہونے والی اموات کا نوٹس لیتے ہو ئے حکم جاری کیا کہ سالانہ طورپر کتامار مہم چلائی جائے جس پر کروڑوں حکومت خرچ کر تی ہے اس کے با وجود پاگل کتوں کا راج قائم ہے اور پاگل کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں دن بدن اصافہ ہو رہا ہے جو کہ تشویشناک ہے تاحال عدالت عظمیٰ نے حکم جاری کیا کہ جس علاقے میں پاگل کتا کسی بھی بچے یا بڑے کو کاٹے اس کا مقدمہ اس یونین کونسل کے سیکرٹری پر درج کیا جائے محکمہ صحت نے کتے کے کاٹنے کے آنے والے کیس کی فوری رپورٹ متعلقہ ایس ایس پی اور حد کے ایس ایس ایچ او ز کو دیے جانے محکمہ پولیس کی جانب سے سیکرٹریز پر مقدمات ہو نے لگنے جس کے خوف سے سندھ کے کتنے ہی یونین کونسل کے سیکرٹری اپنے تبادلے کر نے لگے تو کوئی لمبی چھٹیاں لے کر گھر چلے گئے جس کے سبب ٹنڈوالٰہیار سمیت سندھ بھر میں دیہی علاقوں میں کام کر نے والی یونین کونسل کا کام ٹھپ ہو گیا اور علاقہ مکین اپنے جائز بنیادی مسائل کے حل کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ ضلع ٹنڈوالٰہیار کی نصف درجن سے زائد یونین کونسل میںسیکرٹری نہ ہو نے کے سبب کام ٹھپ ہو چکا ہے اور علاقہ مکین پیدائشی سرٹیفکیٹ ،فوتی سرٹیفکیٹ کے لیے در بد ر ہیں عملہ کام کر نے کو تیا ر نہیں ہے ۔یونین کونسل کے عملے کا کہنا ہے کہ ہم سرٹیفکیٹ بنا کر دیتے ہیں لیکن کو ئی دستخط کر نے والا نہیں ہے اور کوئی اس کی ذمے داری بھی لینے کو تیا ر نہیں ہے جبکہ ہماری تنخواہ کئی ماہ سے نہیں ہو رہی ہے ہمارے گھروں میں بھی فاقہ کشی کی صورتحال ہے جب اس سلسلے میں اے ڈی سی ون ٹنڈوالٰہیار سے مذکرہ مسئلے کے بارے میں معلومات کی توانہوں نے کہا کہ یہ ہمارے ڈپارٹمنٹ کا مسئلہ نہیں ہے اگر کوئی مختار لکھا گا تو عملے کے لیے بالاحکم کو لکھا جائے گا جبکہ ٹنڈوالٰہیارمیں موجود لوکل گورنمنٹ کے بالاافسر سے ان کا مؤقف جاننے کے لیے کال کی تو موصوف نے کال کا کوئی جواب نہیں دیا اس تمام صورتحال میں عوام کا کیا قصور ہے ہمارے قومی و صوبائی اسمبلی کے منتخب نمائندوں کے علاوہ اپوزیشن پارٹی سمیت ٹنڈوالٰہیار کی دیگر سیاسی و سماجی اور مذہبی تنظمیں کیوں خاموش ہیں اور ڈپٹی کمشنر سمیت کمشنر حیدرآباد اور صوبائی حکومت کیوں اس کا نوٹس لی کر عوام کے اس سگین مسئلے کو حل کر نے کے لیے فوری اقدامات کیوںنہیں کر رہے عوام کا سوال ہے؟۔