بغداد بم دھماکوں سے لرز اٹھا 32 جاں بحق

586
بغداد: دوہرے بم دھماکے کے باعث لنڈا بازار میں کپڑے اور خون بکھرا ہوا ہے‘ زخمی کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے‘ سیکورٹی فورسز نے جائے وقوع کو جانے والی سڑک اور علاقے کو بند کررکھا ہے

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق کا دارالحکومت بغداد دو مبینہ خود کش بم حملوں کے نتیجے میں دھماکوں سے لرز اٹھا۔ خبررساں اداروں کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ یہ دوہرا حملہ جمعرات کے روز دارالحکومت بغداد کے وسط میں طیران اسکوائر پر واقع ایک بڑے لنڈا بازار میں کیا گیا، جس میں کم از کم 110 افراد زخمی بھی ہوئے۔ طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں کئی کی حالت تشویش ناک ہے، جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ کورونا وبا کے باوجود استعمال شدہ کپڑوں کی یہ مارکیٹ لوگوں سے کچھا کھچ بھری ہوئی تھی۔ عراقی وزارت داخلہ کے مطابق پہلا خودکش حملہ آور ایک بیمار کے روپ میں مارکیٹ میں داخل ہوا۔ لوگوں کا ہجوم جب اس کے گرد جمع ہوگیا تو اس نے اپنی بارودی جیکٹ کو دھماکے سے اڑا دیا۔ وزارت نے بتایا کہ پہلے دھماکے کے بعد جب لوگ متاثرین کی مدد کے لیے بھاگ رہے تھے تو دوسرے حملہ آور نے خود کو اڑا لیا۔ جائے وقوع پر موجود ایک صحافی نے بتایا کہ دھماکوں کے بعد سیکورٹی فورسز نے اس علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جہاں ہر طرف انسانی اعضا اور خون سے لتھڑے کپڑے بکھرے پڑے تھے۔ اس دوران طبی عملہ لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے میں مصروف رہا۔ دھماکوں کے بعد دارالحکومت میں مزید سیکورٹی دستوں کو تعینات کر دیا گیا اور گرین زون آنے والے تمام راستوں کی بھی ناکابندی کر دی گئی۔ یہ حملہ بغداد میں جنوری 2018ء کے بعد سب سے خوںریز واقعہ ہے۔ 2003ء میں امریکی حملے کے بعد نسلی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہونے والی خانہ جنگی کے دوران بغداد میں خودکش بم حملے عام تھے، لیکن 2017ء کے آخر میں داعش کی شکست کے دعوے کے بعد شہر میں خودکش حملوں کا سلسلہ رک گیا تھا۔ بغداد میں کنکریٹ کی دیواریں ختم کردی گئی اور چوکیاں ہٹادی گئی تھیں۔ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب عراق میں انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں۔ 2018ء کا حملہ بھی عراق کے پارلیمانی انتخابات کے قریب ہوا تھا۔ وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے 2019ء میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد عام انتخابات کو مقررہ وقت سے ایک سال پہلے کرانے کا اعلان کیا تھا۔ جمعرات کو ہونے والے ان خودکش حملوں کی ذمے داری داعش سمیت کسی تنظیم یا گروہ نے فوری طور قبول نہیں کی۔