حقیقی تبدیلی آئین و قانون کی بالا دستی ہے ، وکلا جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ، سراج الحق

692
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کراچی بار میں وکلا سے خطاب کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں حقیقی تبدیلی آئین و قانون کی بالا دستی اور عدل و انصاف کے قیام کی جدوجہد میںوکلا برادری جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ وکلا نے نظریہ ضرورت کی بنیاد پر فیصلے دینے والوں کے خلاف ہمیشہ احتجاج کیا ہے اور اصولوں پر سمجھوتا نہ کرنے والوں کو مضبوط کیا ہے اور اس میں کراچی بار کا
کردار بھی بہت نمایاں اور دیرینہ ہے، جماعت اسلامی اور بار کی سیاست میں ہم آہنگی موجود ہے۔ عوام کے تمام مسائل کا حل اور ملک اور قوم کے لیے تمام بحرانوں سے نجات کا واحد راستہ اسلام کے عادلانہ و منصفانہ نظام کے قیام میں ہی مضمر ہے ۔پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں صرف اقتدار کے گھوڑے پر بیٹھنے پر اختلاف ہے ۔براڈ شیٹ ا سکینڈل میں سب ایکسپوز ہو گئے ۔حکومت نے 950دن میں جہاں نااہلی، بددیانتی، ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، وہیں اپوزیشن کی ان جماعتوں نے بھی ہر موقع پر حکومت کا ساتھ دیا ہے، ملک کی معاشی، تعلیمی و کشمیر پالیسی، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی،قومی مفادات کے خلاف بیرونی مداخلت کو قبول کرنے اور ایف اے ٹی ایف( FATF)قوانین کی منظوری میں پیپلز پارٹی، نواز لیگ اور پی ٹی آئی ایک ساتھ ہیں، ملٹری کورٹس کے قیام اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع میں بھی یہ سب ایک تھے اور ایک سے بڑھ کر ایک اپنی وفاداری کا ثبوت دے رہے تھے۔ کراچی کے لیے 11 سو ارب روپے کا اعلان کیا گیا جو صرف کاغذوں تک محدود رہا۔ دنیا سپر کمپیوٹر بنانے پر فخر اور کراچی کے عوام وزیراعظم کے سپر یوٹرنز پرسفر (Suffer)کر رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز کراچی بار ایسوسی ایشن کی دعوت پر جناح آڈیٹوریم میں بار کے عہدیداروں و ارکان سمیت مرد و خواتین وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم الدین قریشی اور جنرل سیکرٹری عامر نواز وڑائچ نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کو کراچی بار کی جانب سے یاد گاری سونیئرز بھی پیش کیے گئے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کراچی باروہ جگہ ہے جہاں کا دروازہ سیاسی کارکنوں اور مسائل میں گھرے عوام کے لیے ہمیشہ کھلا رہتا ہے، سول اور فوجی آمریت کے دور میں بھی بار نے حق اور سچ کا ساتھ دیا ہے، عدل و انصاف کے قیام کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اور جہاں عدل و انصاف نہ ہو وہاں نہ کوئی ترقی کرسکتا ہے ۔ بدقسمتی سے ملک کے اندر چھوٹے اور بڑے کے لیے الگ الگ قانون ہے، کوئی بھی وی آئی پی سڑک سے گزرتے ہوئے سرخ بتی کا احترام نہیں کرتا۔ ملک کے اندر ایک نظام انصاف اور احتساب سب کا بلاامتیاز ہونا چاہیے، پی ڈی ایم والے کہتے ہیں کہ ہم انقلاب کے لیے نکلے ہیں وہ بتائیں سندھ میں 13سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، سندھ کے اندر کون سا انقلاب آگیا۔ سکھر لاڑکانہ، حیدر آباد میں کیا تبدیلی آئی، وہاں آج بھی عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی کھنڈر بن گیا، شہریوں کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ موجود نہیں،بجلی، پانی اور دیگر مسائل نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے، وفاقی و صوبائی حکومتیں اور حکمران پارٹیاں مسلسل کراچی کے عوام کو سبز باغ دکھا رہی ہیں، 11سو ارب روپے کے پیکج کا پتا نہیں کہاں چلا گیا، شہر قائد کی حالت تو بدسے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ 2017ء کی مردم شماری میں کراچی کے ساتھ دھوکا کیا گیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سب سے بڑا یوٹرن کشمیر پالیسی پر لیااور ہزاروں شہدا کی قربانیوں اور خون کا سودا کر دیا، اس حکومت نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنا کر وہ کچھ کیا، جو مودی نے سری نگر کے ساتھ کیا۔ موجود ہ حکومت کے دور میں بھی لاپتا افراد کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا، لاپتا افراد کی تعداد 6ہزار تک پہنچ گئی ہے، لوگوں کو غائب کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ملک کے آئین میں درج ہے کہ سودی نظام نہیں چل سکتا لیکن حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اور سود کے حق میں جنگ لڑرہی ہے۔ موجودہ حکومت کے وکیل بھی سود کے حق میں وہی دلائل دے رہے ہیں، جو پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے دور حکومت میں دیے جا رہے تھے، نواز لیگ اور پیپلز پارٹی نے اپنے اپنے ادوار میں تقریباً 25ہزار ارب روپے کا قرض لیا، موجودہ حکومت نے بھی ملک و قوم کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی کے شکنجے میں جکڑ دیا اور قرضوں کا کوہ ہمالیہ کھڑا کر دیا۔ حکمران اور حکومتوں میں تو تبدیلی ہو رہی ہے لیکن عوا م کی حالت زار بہتر نہیں ہو رہی، اصل مسئلہ حکمران طبقے کی ذہنیت کا ہے، سکندر مرزا سے آج تک ملک پر ایک مخصوص حکمران ٹولہ مسلط ہے، بیورو کریسی اور اداروں پر ان کاقبضہ ہے۔ قائد اعظم ایک وکیل تھے اور انہوں نے ایک عظیم جدوجہد اور برصغیر کے مسلمانوں کی لازوال قربانیوں کے نتیجے میں مملکت خدا داد پاکستان کا ایک تحفہ دیا، لیکن حکمران ٹولے نے اسے تباہ کر دیا سارے اختیارات و وسائل پر قبضہ کر لیا ۔ جماعت اسلامی ظلم و استحصال کے نظام اور حکمران طبقے کی سوچ کے خلاف عوام کی حقیقی ترجمان بن کر ملک کے اندر حقیقی تبدیلی کے لیے کوشاں ہے، ملک اور عوام کوترقی و خوشحالی، نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار، اقلیت سمیت تمام محروم طبقوں کو حقوق، مستحکم معیشت صرف اور صرف اسلامی نظام کے قیام سے ہی ممکن ہے۔ نعیم قریشی ایڈووکیٹ نے سراج الحق کی کراچی بار آمد پر ان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ جماعت اسلامی کی مرکزی اور مقامی قیادت نے ہمیشہ عوام کی ترجمانی کی ہے، جماعت اسلامی کی قیادت کرپشن سے پاک قیادت ہے۔ سراج الحق نے بحیثیت صوبائی وزیر خزانہ کے بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور کبھی کوئی سرکاری مراعات استعمال نہیں کیں، ملک میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کی بالادستی کے لیے بھی ان کا کردار مثالی ہے۔ بار کی نائب صدر شازیہ، اسلامک لائرز موومنٹ کے سید شاہد علی، عبدالصمد خٹک،سید شعاع النبی،اقبال عقیل ایڈووکیٹس، جماعت اسلامی پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری محمد اصغر،جماعت اسلامی کراچی کے نائب امرا عبدالوہاب، راجا عارف سلطان، مسلم پرویز،محمد اسحق خان، سیکرٹری کراچی منعم ظفر خان، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،جماعت اسلامی اقلیتی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈووکیٹ اور دیگر نے بھی تقریب میں شرکت کی۔