بلدیہ عظمیٰ : ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کی غیر قانونی تعیناتی کا نوٹس

398

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے بااثر سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کی غیر قانونی ترقی اور خلاف ضابطہ تعیناتی کا نوٹس لے لیا اور بلدیہ عظمیٰ سے مذکورہ افسرکا سروس ریکارڈ اور اس کی دیگر تفصیلات طلب کر لیں۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کے محکمہ بلدیات نے بلدیہ عظمیٰ ہی کے سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد معین کی جانب سے دی گئی ایک شکایتی درخواست پر ناصرف سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا ہے بلکہ ایڈمنسٹریٹر کراچی سے مذکورہ ڈائریکٹر کا جملہ سروس ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔ اس ضمن میں کے ایم سی کے سابق سینئر ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز مینجمنٹ جمیل فاروقی نے فوری کارروائی کرنے کے بجائے ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سے ہی ضروری ریکارڈ طلب کیا تھا حالانکہ کے ایم سی کے تمام 16ہزار ملا زمین کا ریکارڈ محکمہ ایچ آر ایم کی تحویل میں ہوتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق سینئر ڈائریکٹر کا یہ اقدام حکومت کی ہدایت کے خلاف تھا اور حکومت کے فیصلے پر عمل درآمد کے خلاف تاخیری حربے استعمال کرنے کے مترادف تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں غیر قانونی تجاوزات ختم کرنے کے لیے قائم محکمہ اینٹی انکروچمنٹ ان دنوں دراصل محکمہ ” قیام تجاوزات” بنا ہوا ہے کیونکہ اس محکمے کا سربراہ غیرقانونی ترقیوں کا حامل اور صوبائی وزیر تک رشوت پہنچانے کا دعویدار افسر ہے جو تجاوزات ہٹانے کی کارروائی کرانے کے بعد میڈیا کے تعاون سے خوب تشہیر کرواتا ہے لیکن ساتھ ہی مبینہ طور پر شام ہوتے ہی قبضے میں لیے گئے تمام تجاوزات کو بھاری رشوت کے عوض چھوڑ دیا کرتا ہے اور انہیں اسی مقام پر دوبارہ تجاوزات لگانے کی اجازت دے دیا کرتا ہے جہاں سے انہیں ہٹایا گیا تھا جس کے نتیجے میں شہر میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کا کوئی نتیجہ نظر نہیں آتا۔