ڈاکٹر ماہا کیس: دونوں ملزمان کا ڈی این اے نمونے دینے سے گریز

290

کراچی: پولیس کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ڈاکٹر ماہا کی موت سے متعلق کیس میں نامزد دونوں ملزمان متعدد مرتبہ نوٹس بھیجنے کے باجود ڈی این اے کے نمونے دینے سے منع  کررہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی طور پر پولیس نے کہا تھا کہ 24 سالہ خاتون ڈاکٹر کلفٹن کے ایک نجی ہسپتال میں کام کرتی تھیں اور انہوں نے 18 اگست 2020 کو ڈی ایچ اے میں واقع اپنے گھر میں خود کو گولی مار کر خود کشی کرلی تھی۔

بعدازاں پولیس نے ان کے دوستوں جنید خان، وقاص حسین رضوی اور ڈاکٹر عرفان قریشی سمیت دیگر 2 ملزمان کو زہر دے کر موت سے متعلق کیس میں نامزد کیا گیا تھا۔

چنانچہ جوڈیشل مجیسٹریٹ (جنوبی) تہمینہ یاسر کی عدالت میں کیس کی حتمی تفیش رپورٹ جمع کروانے کا معاملہ زیر سماعت آیا۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ جنید خان اور وقاص رضوی اس کیس کی تفتیش میں تعاون نہیں کررہے۔

تفتیشی افسر کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کو متعدد مرتبہ کہا گیا کہ وہ متعلقہ محکمے میں پیش ہو کر اپنے ڈی این اے کے نمونے فراہم کریں تا کہ انہیں متاثرہ خاتون کے ڈی این اے نمونوں سے میچ کیا جاسکے لیکن وہ ایسا کرنے سے گریز کررہے ہیں۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ دونوں ملزمان کو ڈی این اے نمونے دینے کے لیے نئے نوٹسز بھی بھیجے گئے تھے لیکن وہ نہیں آئے جس کی وجہ سے تفتیش اب تک مکمل نہیں ہوئی اور عدالت میں حتمی تفتیشی رپورٹ پیش نہیں کی جاسکتی۔

تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں ملزمان کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرنے اور حتمی تفتیشی رپورٹ کے ساتھ لیبارٹری کی کیمیائی تجزیاتی رپورٹ جمع کروانے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

دوسری جانب دیگر ملزمان کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کر کے کیمیائی تجزیے کے لیے لیبارٹری بھجوائے جاچکے ہیں۔

ستمبر میں دونوں ملزمان اس وقت عدالت کے احاطے سے فرار ہوگئے تھے جب ان کی عبوری ضمانت بعداز گرفتاری منسوخ اور ضمانت کی تصدیق کی درخواست مسترد ہوگئی تھی۔

خیال رہے کہ ایک جوڈیشل مجیسٹریٹ اس کیس میں گرفتار ہونے والے واحد ملزم ڈاکٹر عرفان قریشی کو حتمی تفتیشی رپورٹ جمع ہونے تک کے لیے ڈسچارج کرچکے ہیں، انہیں 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت دی گئی تھی۔

ڈاکٹر ماہا علی شاہ کے اہل خانہ کے مطابق جنید خان، وقاص حسن اور ڈاکٹر عرفان قریشی، جنہیں جزوی طور پر اس معاملے سے بری کردیا گیا ہے، نے مبینہ طور پر ڈاکٹر ماہا کو ذہنی اور جسمانی اذیت کا نشانہ بنایا تھا اور ان کا استحصال کیا تھا اور اسے منشیات کا عادی بنایا جس کی وجہ سے بعدازاں اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ماہا نے انہیں بتایا تھا کہ اگر ان کی خواہش کے مطابق کام نہ کیا تو مشتبہ افراد کی طرف سے انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں جس کے دباؤ کی وجہ سے ڈاکٹر ماہا نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔