داعش کو فنڈنگ ،این ای ڈی یونیورسٹی کا طالبعلم گرفتار

234

کراچی(نمائندہ جسارت) ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں دہشت گردوں کو پیسے بھیجنے والے سہولت کار کو گرفتار کر لیا ہے، جس سے تحقیقات جاری ہے، ابتک کی تحقیقات میں عمربن خالد کاکوئی سرکل سامنے نہیں آیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد نے انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب کے ساتھ پریس کانفرنس
کرتے ہوئے کہا کہ سی ٹی ڈی کواپنے انٹیلی جنس ذرائع سے معلوم ہوا تھا کہ کچھ لوگ پاکستان میں فنڈزجمع کر کے بیرون ملک داعش کے دہشت گردوں کو مختلف ذرائع سے رقم بھیج رہے ہیں۔ جس پر سی ٹی ڈی پولیس نے 17 دسمبرکوملزم حافظ محمد عمر بن خالد کوتحویل میںلیا تھا اوراس کے قبضے سے2 موبائل فونزبرآمد کیے تھے جن کے سرسری جائزہ کے بعد معلوم ہوا تھا کہ گرفتار ملزم فنڈز بیرون ملک فراہم کرنے میں ملوث ہوسکتا ہے۔ کوئی ٹھوس شہادت موجود نہیں تھے لہٰذا قانون کے مطابق اسے ضمانت پررہا کردیا گیا تھا۔جبکہ ایک کیس میںملزم عمر خالد کو گرفتار کر کے تحقیقات کی جاری ہیں، سی ٹی ڈی نے عمرخالد کے موبائل کی فرانزک کرائی تو انکشاف ہو ا کہ یہ لوگ شام میں دہشت گردوں کو پیسے بھیجتے تھے، پیسے بٹ کوائن اورکرپٹوکرنسی کے ذریعے بھیجے جاتے تھے، دہشت گردوں کو اس کرنسی کے ذریعے پیسے بھیجنے میں آسانی ہوتی ہے۔ عمر شاہد کا کہنا تھا کہ ابتک کی تحقیقات میں عمربن خالد کاکوئی سرکل سامنے نہیں آیا، یہ ایزی پیسہ ،بٹ کوائن کے ذریعے پیسے بھجوایا کرتے تھے، عمربن خالد گرفتارہوچکا ہے اور سہولت کارکی تلاش جاری ہے۔ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کرپٹوکرنسی اوربٹ کوائن کی آئن لائن ٹریڈنگ بہت ہے، جرائم پیشہ افرادکوکرپٹو،بٹ کوائن کے ذریعے راستہ مل رہاہے، پاکستان میں بھی 3 جگہوں پراکاؤنٹ ہے جبکہ عمربن خالد کارابطہ خواتین سے بھی تھا۔ عمر شاہد کا کہنا تھا کہ داعش کانیٹ ورک شام میں جنگ کے بعدسے کم ہواہے، داعش کی فنڈنگ سورس پہلے سے کم ہوتی جارہی ہیں جبکہ نیٹ ورک آپریشن اورجنگ کے بعدکمزورہوتا گیا ہے۔انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ جہادی فیملیز نے اپنا ٹوئٹراکاؤنٹ بنایا ہوا ہے، ٹوئٹراکاؤنٹ سے پیسوں کی اپیل کرتے ہیں، عمربن خالدنے بھی اسی طرح رابطہ کیاتھا۔ عمر خطاب نے بتایا کہ عمربن خالد نے حیدرآبادمیں ضیانامی لڑکے سے بات کی، ملزم ضیاء تقریباًایک ملین سے زائدکے پیسے شام میں بھجواچکا ہے ، عمربن خالدحیدرآبادمیں ضیانامی لڑ کے کوپیسے منتقل کرتا تھا۔ عمر خطاب نے کہا کہ عمربن خالد کاایک ساتھی سعدتھاجوغائب ہے، سعدکاتعلق کالعدم تنظیم القاعدہ سے تھا، 2018ء کے آخرسے عمربن خالد نے کام شروع کیاتھا اور اب تک تقریباً1ملین سے زائدپیسے بھیج چکاہے، عمر بن خطاب نے کہا کہ عمربن خالدسے تفتیش جاری ہے کہ وہ صرف شام پیسے بھیجتاتھایاپاکستان میں بھی کسی نیٹ ورک سے جڑ ا ہو ا ہے ۔راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ گرفتارملزم این ای ڈی یونیورسٹی میں فائنل ائرکا طالبعلم ہے اورجمع ہونے والی رقوم کے مقامی سطح پر استعمال کی تحقیقات اورعمر بن خالد کے ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔