داعش کو کراچی سے مالی معاونت فراہم کرنیوالا ملزم گرفتار ، سی ٹی ڈی

325

کراچی: ڈپٹی انسپکٹر جنرل کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) عمر شاہد کا کہنا ہےکہ داعش کا نیٹورک جنگ میں نقصان کے بعد کمزور ہوا ہے اور پاکستانی فورسز کے جاری آپریشن کے باعث داعش کا سیٹ اپ بہت حد تک کم ہوچکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی عمر شاہد کا کہنا  تھا  کہ بٹ کوائن کے ذریعے کراچی سے شام داعش کو مالی معاونت فراہم کرنے والے ملزم حافظ محمد عمر بن خالد کو گرفتار کر کے سی ٹی ڈی نے حراست میں لیا تھا ، ملزم عمر خالد اب تک لاکھوں روپے شام منتقل کر چکا ہے تاہم کوئی ٹھوس شواہد نا ملنے پر ملزم کو رہا کردیا گیا تھا۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد نے انچارج ٹیرر فنانسنگ یونٹ راجہ عمر خطاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ راجہ عمر بیرون ملک دہشت گردوں کو کراچی سے فراہم کی جانے والی مالی معاونت کے حوالے سے ایک سال سے تفتیش کر رہے تھے اور اس دوران حافظ عمر بن خالد کو گرفتار کیا گیا تاہم ناکافی ثبوت ہونے کی وجہ سے ملزم ضمانت پر رہا ہوگیا ۔

انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ ملزمان شام میں داعش کی خواتین کو پیسے بھیج رہے تھے، ملزم عمر خالد نے موبائل فون والا ایزی پیسہ اکاؤنٹ بنایا ہوا تھا۔

ملزم اس اکاؤنٹ کے ذریعے لوگوں سے پیسے جمع کرتا تھا، اکاؤنٹ میں جمع ہونے کے بعد یہ پیسے حیدر آباد میں ایک اور اکاؤنٹ میں منتقل کئے جاتے تھے، حیدرآباد میں ملزم ضیاء پیسوں کو ڈالر اور پھر بٹ کوائن میں منتقل کرکے شام منتقل کرتا تھا، ملزمان ایک سال کے اندر ایک ملین روپے سے زائد منتقل کر چکے ہیں۔

دوسری جانب راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ ملزمان ٹوئیٹر اکاؤنٹ کے ذریعے جہادی فیملیز فنڈنگ کا مطالبہ کرتی ہیں اور رابطوں کےلئے سوشل میڈیا ایپ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ موبائل کی فارنسک سے شواہد ملنے پر باقاعدہ گرفتار کیا گیا کیونکہ بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کی فنڈنگ کی جاری تھی۔

انچارج سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار ملزم عمر خالد این ای ڈی یونی ورسٹی کے فائنل ائیر میں تعلیم حاصل کررہا تھا جبکہ ملزم اور اس کے روپوش ساتھیوں کے خلاف ٹیرر فنانسنگ اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ ملزم کے بقیہ ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے بھی اقدمات کئے جارہے ہیں تاہم گروپ کی نشاندہی کی جاچکی ہے اور امید ہے جلد اچھی خبر ملے گی۔