کیا عدالت براڈ شیٹ کا نوٹس لے گی

337

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت عظمیٰ براڈ شیٹ کیس کے انکشافات پر ازخود نوٹس لے کر عوام کو حقائق سے آگاہ کرے۔ قوم اس حوالے سے پریشان ہے حکومت اس کا ملبہ بھی مسلم لیگ اور نواز شریف پر ڈال رہی ہے لیکن اگر وہ بھی ملزم ہیں تو حقائق تو سامنے آنے چاہییں۔ جو ادارے حکومت کے زیر اثر ہیں وہ تو صرف یکطرفہ احتساب کر رہے ہیں۔ اسی لیے سراج الحق نے کہا ہے کہ لوگ کسی تحقیقاتی ادارے پر اعتماد کو تیار نہیں۔ انہوں نے پھر توجہ دلائی کہ پانامہ اسکینڈل میں ملوث تمام 436 لوگوں کے خلاف نوٹس لیا گیا ہوتا تو آج براڈ شیٹ پر جگ ہنسائی نہ ہوتی۔ سراج الحق نے درست توجہ دلائی کہ ملک پر انگریزوں کے بوٹ پالش کرنے والے مسلط ہیں۔ براڈ شیٹ کیس میں حکومت پاکستان کو بہت سے سوالات کے جوابات دینے ہیں۔ سماجی میڈیا کے بجائے اگر عدالت حقائق طلب کرے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ پاکستان مشن کے اکائونٹ میں ساڑھے تین کروڑ ڈالر منتقلی کیسے ہو گئی۔ وزیراعظم نے کب منظوری دی۔ استیٹ بینک نے کیوں اجازت دی۔ بیرون ملک مشنز میں چند ہزار ڈالر بھی فاضل نہیں ہوتے۔ جب مشنز کے عملے کو تنخواہ نہ مل رہی تو رقم منتقل کی جاتی ہے۔ منتقلی کی اجازت کس نے کیسے دی؟ یہ بھی اہم بات ہے کہ براڈ شیٹ کا مالک ایرانی انٹیلی جنس کا سابق افسر ہے اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ سارا معاملہ بہت آسانی سے حل ہو سکتا ہے لیکن عدالت عظمیٰ کو اس کا نوٹس لینا ہوگا۔ اب سوال یہی ہے کہ کیا عدالت عظمیٰ براڈ شیٹ کیس کا نوٹس لے گی؟