القرآن

471

 

(ان سے کہا جائے گا) کھاؤ اور پیو مزے سے اپنے اْن اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو۔ وہ آمنے سامنے بچھے ہوئے تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم خوبصورت آنکھوں والی حوریں اْن سے بیاہ دیں گے۔ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور اْن کی اولاد بھی کسی درجہ ایمان میں ان کے نقش قدم پر چلی ہے ان کی اْس اولاد کو بھی ہم (جنت میں) اْن کے ساتھ ملا دیں گے اور اْن کے عمل میں کوئی گھاٹا ان کو نہ دیں گے ہر شخص اپنے کسب کے عوض رہن ہے۔ ہم اْن کو ہر طرح کے پھل اور گوشت، جس چیز کو بھی ان کا جی چاہے گا، خوب دیے چلے جائیں گے۔ (سورۃ الطور:19تا22)

سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور عورتوں کو خصوصی خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اے عورتو: تم لوگ خصوصیت سے صدقہ دو اس لیے کہ قیامت کے دن تمہاری اکثریت جہنم میں ہوگی۔ تو ایک عورت جو اونچے مرتبے کی عورتوں میں سے نہ تھی وہ اٹھی اور اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم جہنم میں سب سے زیادہ کیوں ہوں گیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس لیے کہ تم لوگ لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور شوہروں کی ناشکری کرتی ہو۔
(مسنداحمد)