ایم کیو ایم اور اس کے دھڑو ں کی سیاست کامیاب نہیں ہوگی، امیرجماعت اسلامی کراچی

646
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن حقوق کراچی تحریک کے سلسلے میں الہ دین پارک کے سامنے احتجاجی دھرنے سے خطاب کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ درست مردم شماری، بااختیار شہری حکومت، فوری بلدیاتی انتخابات سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے جاری ’’حقوق کراچی تحریک‘‘ کے سلسلے میں 22 جنوری بروز جمعرات کو شہر بھرمیں مظاہرے اور 30 جنوری کوکراچی میں 50مقامات پر احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے ، جبکہ جماعت اسلامی ضلع گلبرگ وسطی کے تحت23جنوری کو کویم آباد پر دھرنادیا جائے گا، کراچی پورے پاکستان کو چلاتا ہے ، 67 فیصد ریونیو فراہم کرتاہے ، اس کے باوجود وفاقی حکومت اور نا ہی صوبائی حکومت اس کا حق دیتی ہے ، طاقت کے مراکز پر موجود افراد بھی کراچی کو کچھ نہیں دیتے ، سڑکیں ٹوٹی ہوئیں ہیں ،گٹر ابل رہے ہیں ، کھیل کے میدانوں پر قبضے ہورہے ہیں ، شہر کے نوجوانوں اور بچوں سے تعلیم چھینی جارہی ہے ،لاہور، ملتان ، پنڈی سمیت دیگر شہروں میں ترقی ہورہی ہے جس پر ہمیں خوشی ہے لیکن کراچی کو اس کا حق نہیں دیا جارہا ہے ، پورے ملک کی موٹر وے تو ٹھیک ہے لیکن کراچی اورحیدرآباد کی سڑکیں پرانی اور ٹوٹی پھوٹی ہوئی ہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ شہر کو ا س کا حق دیا جائے ، بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے ، کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دی جائیں ،جلد از جلدپبلک ٹرانسپورٹ کا انتظام کیاجائے ، سڑکوں اور گلیوں کی تعمیر کا کام کروایا جائے ۔جماعت اسلامی نے کراچی کے حقوق کی تحریک کے لیے آئینی ، قانونی و جمہوری جدوجہد کی ہے اور ہم کراچی کے عوام کو اس کا حقیقی حق ضرور دلوائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع شرقی کے تحت درست مردم شماری، بااختیار شہری حکومت، فوری بلدیاتی انتخابات سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے جاری’’حقوق کراچی تحریک‘‘ کے سلسلے میں الہ دین پارک کے باہر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔دھرنے سے سکریٹری ضلع شرقی ڈاکٹر فواد ،نائب امراء ضلع شرقی انجینئر عزیز الدین ظفر ، نعیم اختر ودیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر امیر ضلع شرقی سید شاہد ہاشمی ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے۔دھرنے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ پانی و سیوریج کے مسائل حل کرو،گیس کی بندش ختم کرو، کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے حقیقی الاٹیز کو جائز حق دیا جائے ،کراچی کے نوجوانوں کو ملازمتیں دی جائیں،کراچی کو ترقیاتی بجٹ دو،کھیل کے میدانوں سے قبضہ ختم کرو،تباہ حال سڑکیں ٹھیک کرو، لولی پاپ نہیں بااختیار شہری حکومت ،11سو ارب روپے کا پیکیج سیاسی شعبہ بازی ،ٹیکس پورا گنتی آدھی نامنظور نامنظور ،کچی آبادی کے مسائل حل کرو،کچرے کے ڈھیر صاف کرو، سندھ کے کرپٹ حکمرانو کراچی کو صوبے کا حصہ کیوں نہیں سمجھتے ؟، کوٹہ سسٹم میرٹ کا قتل عام، عظیم آباد کوآپریٹیو ہاؤسنگ اسکیم 33ایڈمنسٹریٹر اور لینڈ مافیا کا گٹھ جوڑ نہیں چلے گا ۔حافظ نعیم الرحمن ودیگر ذمہ داران عوامی مطالبات پر مشتمل بینرز غباروں سے بندھا ہوا بینر بھی فضا میں چھوڑا جس پر کراچی کے مطالبات تحریر تھے ۔کراچی کے شہری ڈیڑھ کروڑ نہیں 3کروڑ ہیں ، 60فیصد ٹیکس دینے والا شہر بنیادی سہولیات سے محروم کیوں۔ شرکاء نے ہاتھوں میں بڑے بڑے بینرز و پلے کارڈز اور جماعت اسلامی کے جھنڈے بھی اُٹھائے ہوئے تھے ۔بچوں نے زدر رنگ کے غبارے اُٹھائے ہوئے تھے جب کہ نوجوانوں نے پیلے رنگ کی ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی جن پر ’’حق دو کراچی کو‘‘ تحریر تھا ۔ شرکاء نے کراچی کے جائزو قانونی حقوق ، بنیادی سہولیات کی فراہمی اور مسائل کے حل کے لیے پُر جوش نعرے بھی لگائے ۔ جن میں یہ نعرے شامل تھے ۔’’حق دو کراچی کو ، پورا ٹیکس اور آدھی گنتی نامنظور نامنظور، تین کروڑ عوام کا نعرہ مردم شماری دوبارہ‘ وفاق کے ارادے چکناچور آدھی گنتی نامنظور، وفاق کا خواب چکنا چور آدھی گنتی نامنظور ، لولی پاپ نہیں بااختیار شہری حکومت، کوٹہ سسٹم ختم کرو، پورا ٹیکس اور آدھی گنتی نامنظور ، کراچی کے نوجوان بے روزگار کیوں؟، اتحادی جماعتوں کی سیاست بازی نہیں چلے گی ، کراچی کا مطالبہ مردم۔شماری دوبارہ‘‘۔ حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے K3کا منصوبہ مکمل کیا اور 100ملین گیلن پانی فراہم کیا ، اس کے بعد ایم کیو ایم کی حکومت نے ایک قطرہ پانی شہریوں کو فراہم نہیں کیا ، نعمت اللہ خان نے 32نئے کالجز بنائے تھے اس کے بعد مصطفی کمال نے ایک کالج نہیں بنایاجو کالجز تھے ان پر سیاسی جماعتوں کے دفاتر بنادیے گئے ، کھیلوں کے میدانوں پر چائنا کٹنگ کی گئی ۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں کوئی نیا منصوبہ نہیں بنایا جارہا ، گرین لائن منصوبے پر پی ٹی آئی کی حکومت نے ڈھائی سال گزرنے کے بعد بھی اب تک 10فیصد بھی کام نہیں کیا ۔2005میں نعمت اللہ خان نے KCRکا افتتاح کیا تھا آج 15سال بعد شیخ رشید نے کراچی سرکلر ریلوے کا افتتاح کیا جس کے تمام تر حقائق عوام کے سامنے ہیں ۔اس وقت ملک میں حکومت اور لینڈ مافیاؤں کا راج ہے ، دنیا بھر کے شہر ترقی کرتے ہیں لیکن کراچی مستقل تنزلی کی جانب جارہا ہے ، یہاں کے حالات گواہی دے رہے ہیں کہ اس شہر کو ٹارگٹ کر کے برباد کیا جارہا ہے ، کراچی دشمنی پیپلز پارٹی کی گھٹی میں ہے ،سرکاری ملازمتوں میں کراچی کے لیے 6000 میں سے صرف343ملازمتیں رکھی گئیں ، پیپلزپارٹی صرف کراچی سے لینا جانتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم نے کراچی کے عوام کو سہانے خواب دکھا کر شہریوں سے ووٹ حاصل کیا ، اقتدار میں آنے کے بعد وزارتوں کے حصول کے لیے شہریوں کے خوابوں کو فروخت کردیا ، کوٹہ سسٹم کے حوالے سے ایم کیو ایم کراچی کے عوام کے ساتھ غداری کی ۔ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کوٹہ سسٹم اورمردم شماری کے حوالے سے کراچی کے عوام کے سامنے اپنا واضح مؤقف پیش کریں۔ایم کیوایم اور اس کے دھڑوں کی سیاست کراچی میں کامیاب نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کی سب نے کہاکہ کراچی کی آبادی کو صحیح نہیں گنا گیا ۔جب تمام حکمران جانتے ہیں کہ کراچی کی آبادی کو صحیح نہیں گنا گیا تو پھر کون سی ایسی طاقت ہے جو من مانے فیصلے کررہی ہے ، حکمران فوج کے پیچھے نہیں چھپ سکتے ،پاک فوج کو بھی اپنا مؤقف واضح کرنا ہوگا کہ 2007کی مردم شماری میں ان کا کام امن و امان کے حوالے سے تھا یا پھر کراچی کی آدھی گنتی کے حوالے سے تھا ۔جماعت اسلامی نے ہمیشہ کراچی کے عوام کے ساتھ مل کر مسائل حل کرنے کی جدوجہدکی ہے ، کے الیکٹرک کا مسئلہ ہو یا بحریہ ٹاؤن کا مسئلہ ،جماعت اسلامی نے مسائل حل کرواکر شہریوں کو ریلیف فراہم کی ۔انہوں نے کہاکہ کراچی کے عوام کو اپنے اصل کی طرف لوٹنا ہوگا ، جماعت اسلامی ہی اس شہر کا روشن مستقبل ہے ، ماضی میں بھی جماعت اسلامی نے کراچی کی بے مثال خدمت کی تھی اور آج بھی جماعت اسلامی شہر کو پھر سے چمکتا دھمکتا شہر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جماعت اسلامی سڑکوں پر موجود ہے ، بات چیت اور گفتگو کے ذریعے سے جدوجہد کو جاری رکھے گی ،اگر وزیر اعلیٰ ہاؤس یا گورنر ہاؤس پر بھی دھرنا دینا پڑا تو ہم وہاں بھی دھرنا دیں گے۔