افغانستان میں دھماکے ، پاکستان کو مطلوب ،2 دہشت گردوں سمیت 23 ہلاک

240

 

کوئٹہ ،اسلام آباد،کابل، واشنگٹن ( نمائندہ جسارت+خبر ایجنسیاں)افغانستان کے مختلف علاقوں میں دھماکوں ، حملوں اور فائرنگ سے 23 افراد ہلاک 10سے زاید زخمی ہوگئے ہیں ۔ مارے جانے والوں میں 13پولیس اہلکار، ایک فوجی ، 8طالبان اور 2دہشت گرد شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق افغان صوبہ کنٹر میں سڑک کنارے زور دار بم دھماکے سے کالعدم جماعت الاحرار کے 2 کمانڈر ہلاک ایک شدید زخمی ہوگیا ہے ،ہلاک ہونے والوں میں کالعدم تنظیم کے مالیاتی کمیشن کا سربراہ نور گل عرف مسلم یار اور نائب امیر رشید عرف ماما شامل ہے جو پاکستان
میں خود کش دھماکوں کے ماسٹر مائنڈ مانے جاتے ہیں ، دونوں دہشت گرد پاکستا ن میں اہم سرکاری عمارتوں پر حملوں کے علاوہ سیکڑوں پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث رہے، دھماکا سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے ہوا اور گاڑی مکمل تباہ ہوگئی،زخمی ہونے والے دہشت گرد وحید گل کو اسپتال منتقل کردیا گیاہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صوبہ تخار کے ضلع دارقاد میں طالبان کے ایک مسلح گروپ نے اچانک سیکورٹی چوکی پر دھاوا بول دیا۔ سیکورٹی فورسز نے بھی جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں 8 طالبان اور ایک افغان فوجی ہلاک ہو گئے ۔ جھڑپ میں 5 فوجی اور 4 طالبان زخمی ہوئے ہیں ۔افغان میڈیا کے مطابق صوبے ہرات کے ضلع غوریان کی پولیس چیک پوسٹ پر پولیس اہلکار کھانا کھانے بیٹھے تھے کہ ان میں سے 3 اہلکاروں نے پہلے دستی بم پھینکے اور پھر اپنے ساتھی اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔حملہ اتنا اچانک اور غیر متوقع تھا کہ پولیس اہلکاروں کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملا اور 13 اہلکار فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔ حملہ کرنے والے بھی پولیس اہلکار ہی تھے جو کارروائی کے بعد اسلحہ اور گاڑیاں بھی ساتھ لے گئے۔ہرات پولیس کے ترجمان نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے والے تینوں اہلکار کارروائی کے بعد مقامی طالبان سے جا ملے۔ دوسری جانب امریکا نے افغانستان میں اپنی فوج کی تعداد مزید کم کرکے ڈھائی ہزار کردی ہے۔ طالبان نے امریکی اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔امریکی فوج کی واپسی امریکا اور طالبان کے درمیان طے پائے گئے معاہدے کے تحت ہوئی ہے۔امریکی محکمہ دفاع نے افغانستان میں امریکی فوجی اہلکاروں کی تعداد کم کرکے 2500 کرنے کی تصدیق کی ہے۔