مسلمان ہونے کی درخواست جلد نمٹائی جائے شہری عدالت پہنچ گیا

284

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں ہندو شہری نے اسلام قبول کرنے کی راہ میں حائل قانونی پیچیدگیوں سے تنگ آکر عدالت سے رجوع کرلیا۔ گجرات ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخوات میں 32 سالہ جگنیش پٹیل نے موقف اختیار کیا کہ انہیں تبدیلی مذہب سے متعلق ان کی درخواست کو یک سال گزر چکا ہے۔ ان کے وکیل ایم ٹی صیاد کے بتایا کہ گجرات میں بھروچ کے کلکٹر نے ان کے مؤکل کی تبدیلی مذہب کی درخواست کو ایک سال سے روک رکھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک انکوائری رپورٹ گزشتہ برس فروری میں جمع کرائی گئی تھی،جس میں واضح درج تھا کہ جگنیش پٹیل کو تبدیلی مذہب کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ جسٹس بیلا تریویدی نے ضلعی کلکٹر کو حکم دیا تھا کہ درخواست کو 8 ہفتے میں نمٹایا جائے،تاہم ایک سال گزر جانے کے باوجود اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ دوسری جانب بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر یورپ میں آوازیں اٹھنا شروع ہوگئیں۔ یورپی ارکان پارلیمان کا کہنا ہے کہ مودی سرکار مظاہرین کی آواز دبانے کے لیے غیرمناسب طاقت کا استعمال کررہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھارت کے زیر قبضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے۔ مودی سرکار نے پر امن مظاہروں کو روکنے کی کوشش کی اور مظاہرین کی آواز کو دبانے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔ ارکان پارلیمان نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کی آ واز دبائی جارہی ہے اور اقلیتوں و حکومتی ناقدین کو سخت دباؤ کا سامنا ہے۔ رکن پارلیمانم الیونیا الیمٹسا نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون استعمال کیا جاتا ہے۔