جکارتا (انٹرنیشنل ڈیسک) انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی میں خوف ناک زلزلے کے باعث 70افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.2ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز ماجین شہر سے شمال مشرق میں 6کلومیٹر دور 10کلو میٹر گہرائی میں تھا۔ واقعے میں 637سے زائد افراد زخمی ہوئے، جن میں سے 200 کی حالت نازک ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے کے جھٹکو ں سے کئی عمارتیں منہدم ہوگئیں اور ان کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔ بیان میں ہلاکتوں کی تعدادبڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق شہر میں 60سے زائد عمارتیں اور مکانات منہدم ہونے سے 2 افراد بے گھر ہوگئے۔ تباہ ہونے والی عمارتوں میں 2 ہوٹل، تجارتی مرکز اور صوبائی گورنر کا دفتر بھی شامل ہے۔ زلزلے کے بعد اب تک 26آفٹر شاکس ریکارڈ کیے جا چکے ہیں،جس نے شہریوں کے دلوں کو دھلا رکھا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایک اور زلزلے کا جھٹکا لگا تو سونامی کا بھی خدشہ ہے۔ زلزلے کے دوران 3مختلف مقامات پر تودے گرنے کے واقعات پیش آئے، جن میں کئی ہلاکتیں ہوئیں۔ درخت اورکھمبے گرنے سے کئی علاقوں میں بجلی منقطع ہو گئی، مرکزی شہرمکاسار کو دیگر علاقوں سے منسلک کرنے والے پل ٹوٹ پھوٹ گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیموںکے اہل کار کارروائیاں کررہے ہیں اور نقصانات کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ انڈونیشیا میں زلزلے آتے رہتے ہیں، جس کے باعث شدید نقصان کا سامنا ہوتا ہے۔ سولاویسی میں 2018میں بھی 6.2شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس کے بعد سونامی سے پالو شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا۔ اس سے قبل2004ء میں انڈونیشیا جا شمالی جزیرہ سماٹرا 9.1 شدت کے زلزلے کی زد میں آیا تھا،جس کے بعد سونامی سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔ سونامی سے انڈونیشیا، سری لنکا، بھارت، تھائی لینڈ سمیت 9ممالک متاثر ہوئے تھے اور مجموعی طور پر 2لاکھ 30ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔