اپوزیشن جماعتوں نے گیس بحران پر نیپرا تحقیقاتی کمیٹی مسترد کردی

503

 

اسلام آباد(آن لائن +مانیٹرنگ ڈیسک ) سینیٹ میں اکثریتی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے گیس بحران پر نیپرا کے تحت انکوائری کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں، نیپرا میں تعیناتی وفاقی حکومت کر تے ہوئے کہا ہے کہ نیپرا کی انکوائری ایسے ہی ہے جیسے بلی کو دودھ کی انکوائری کا کام دے دیا ہو،سینیٹ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے سینیٹرشیری رحمن نے کہا کہ بہتر ہے کہ پارلیمان یا قومی اسمبلی کی ایک کمیٹی بنائی جائے
جو تیزی سے تحقیقات کرے انہوں نے کہا کہ ملک میں جو گزشتہ ہفتے بلیک آؤٹ دیکھا گیا اس پر کوئی جواب اب تک سامنے نہیں آیا، حکومت کے مشیران ایک دوسرے پر اس کا الزام ڈال رہے ہیں۔ شیری رحمن نے کہا کہ مسئلہ کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ سمجھتے ہیں کہ گورننس کوئی کھیل ہے، آپ کو معلوم نہیں تھا کہ آپ نے 220 ارب روپے کا ٹیکا پاکستان کو لگا دیا ہے حکومت نے 44 فیصد مہنگی گیس خریدی، ہر جگہ ایڈ ہاک پر کام چل رہا ہے۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے میری درخواست پر ریفرنس فائل کردیا ہے، میں یہ جنگ لڑ رہا ہوں کہ نیب بمقابلہ کاروبار نہیں ہونا چاہیے۔میں اپنی جدو جہد جاری رکھوں گا کہ نیب کو کاروبار سے دور رکھوں ورنہ ملک میں کاروبار کرنا مشکل ہوجائے گا۔ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے سینیٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعوان جس طرح پی ٹی آئی کی حکومت کی بہترین وکالت کر رہے ہیں ویسے ہی ماضی میں پیپلز پارٹی کی بھی کرچکے ہیں، یہ بہترین وکیل ہیں اور انہیں ان کے کام پر داد دینی چاہیے انہوں نے کہا کہ نیب پر بات کریں تو ہمارا سابق حکومت کے دور میں بھی مطالبہ یہی تھا، ہم قانون دباؤڈالنے کے لیے بناتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم تعصب کی عینک اتار کر قانون سازی نہیں کریں گے تو کامیاب نہیں ہوسکتے۔سراج الحق نے کہا کہ ایک پاکستانی، 41 اقسام کا ٹیکس دیتا ہے مگر شرم کی بات ہے کہ ملک ایشیا میں مہنگائی میں سب سے آگے ہے، پاکستانیوں کی قوت خرید ختم ہوچکی ہے ۔وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے ملک میں حالیہ بلیک آؤٹ کے حوالے سے بتایا کہ ایسا سابقہ حکومت کے 5 سال میں 8 مرتبہ ہوچکا ہے، عمر ایوب نے کہا کہ 2013 سے 2018 تک کے دور حکومت میں جو غلط منصوبہ بندی کی گئی اس کا خمیازہ موجودہ حکومت بھگت رہی ہے ،یہ بارودی سرنگ ہم پر چھوڑ کر گئے تھے ، ملک بہت دشوار ترین مرحلے سے گزر رہا تھا، میں وفاقی کابینہ کے تمام اراکین کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے عوام کو مشکلات سے نکالا۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مشترکہ مفادات کونسل میں آکر بیٹھتے ہیں انہیں سب معلوم ہے مگر پھر بھی وہ باہر جاکر غلط کلامی کرتے ہیں.عمر ایوب نے کہا کہ سندھ میں جب گندم کا بحران چل رہا تھا تو سندھ کی حکومت نے کہا کہ انہوں نے خریداری نہیں کی کیونکہ گندم چوہے کھا گئے ہیں، وہ ہاتھی نما چوہے بتادیں کہاں ہیں جنہوں نے سندھ کی عوام کی روٹی پر ڈاکا ڈالا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ لاڑکانہ میں لوگ کتوں کے کاٹنے سے مر رہے، یہ سندھ کو رول ماڈل دکھائیں گے، اس حکومت کی بنیاد صرف اور صرف کرپشن ہے بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے اجلاس کو پیرکے روز 3 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا۔