جمہوری عمل میں مداکلت نہیں کریں گے،امریکی فوج

388
واشنگٹن: کیپٹل ہل بھیجے گئے فوجی فرش پر آرام کررہے ہیں‘ عمارت کے اندر پہلی بار دھات کھوجنے والے دروازے نصب کردیے گئے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں 20 جنوری کونومنتخب صدر جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری کے دوران دوبارہ ہنگامہ آرائی کے خدشات کے پیش نظر امریکی فوجی قیادت نے اپنے اہلکاروں اور ملازمین کو تحریری ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔ ہدایت نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ فوج آئینی اور جمہوری عمل میں کسی صورت مداخلت نہیں کرے گی۔ فوجیوں پر واضح کیا کہ انتقال اقتدار کے آئینی مراحل میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں ناصرف ہماری روایات، اصولوں اور حلف کے برخلاف ہیں، بلکہ یہ قانون کی بھی خلاف ورزی ہوگی۔ فوجی قیادت کا کہنا ہے کہ 6 جنوری کو کیپٹل ہل میں جو کچھ ہوا وہ غیرجمہوری اور مجرمانہ فعل تھا۔ آزادیٔ اظہار کسی کو تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔ اس ہدایت نامے میں چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل مارک ملی سمیت امریکی مسلح افواج کے تمام سربراہان کے دستخط موجود ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جو بائیڈن نو منتخب امریکی صدر ہیں اور وہ 20 جنوری کو صدارت کا حلف اٹھا رہے ہیں۔ یہ ہدایت نامہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قانون نافذ کرنے والے ادارے امریکا میں جمہوریت کی علامت سمجھے جانے والی کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل میں ہنگامہ آرائی کے دوران مجرمانہ سرگرمیوں اور اس دوران حاضر اور سابق فوجی اہلکاروں کے کردار کا بھی تعین کرنے میں کوشاں ہیں۔ یہ واضح ہو چکا ہے کہ 6 جنوری کی ہنگامہ آرائی میں کچھ سابق فوجیوں نے بھی حصہ لیا تھا، تاہم ابھی یہ ثابت نہیں ہوا کہ حاضر سروس فوجی اہلکار بھی ان ہنگاموں میں ملوث تھے یا نہیں۔ دوسری جانب منگل اور بدھ کی درمیانی کی شب امریکی ایوان نمایندگان میں ایک قرارداد 205 کے مقابلے میں 223 ووٹوں کے ساتھ منظور کر لی گئی، جس میں نائب صدر مائیک پنس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے پچیسویں ترمیم کا استعمال کریں۔ لیکن اس سے قبل منگل ہی کو نائب صدر مائیک پنس نے اعلان کیا تھا کہ وہ ڈیموکریٹس کی قرارداد کو رد کرتے ہیں۔ ترمیم کی شق 4 کے مطابق کابینہ کو اجازت ہوتی ہے کہ اگر انہیں لگے کہ صدر اپنے عہدے کی ذمے داریوں کو پورا نہیں کر سکتا تو اسے ہٹا دیا جائے۔ ہاؤس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے نام لکھے گئے ایک خط میں مائیک پنس نے کہا کہ ہمارے آئین کے تحت پچیسویں ترمیم کسی صدر کو ہٹانے یا اسے سزا دینے کے لیے نہیں ہے۔ ترمیم کا اس طریقے سے استعمال کرنا مستقبل کے لیے بہت بری مثال قائم کرے گا۔ ادھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایوانِ نمایندگان میں ڈیموکریٹک ارکان کی جانب سے اپنے مؤاخذے کی کارروائی کے عمل کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ کیپٹل ہل پر اپنے حامیوں کے حملے کے بعد صدر نے پہلی بار منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو کی۔ صدر ٹرمپ نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ کیپٹل ہل پر حملے، اس دوران توڑ پھوڑ اور 5 افراد کی ہلاکت کے ذمے دار ہیں۔