اہل مغرب کا دہرا معیار

378

پیغام رسانی کے لیے استعمال ہونے والی مقبول ترین ایپ واٹس ایپ کی جانب سے دنیا بھر میں اپنے دو ارب سے زیادہ صارفین کے لیے ان کی نجی زندگی میں مداخلت کی پالیسی متعارف کرائی گئی ہے۔ نئی پالیسی کے تحت صارفین کا نام، فون نمبر، لوکیشن، آئی پی ایڈریس، موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ پرو وائیڈر کی تفصیلات اب صارفین واٹس ایپ کو فراہم کریں گے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اب صارفین کے پیغامات نہ صرف یہ کہ پڑھے جائیں گے بلکہ استعمال بھی کیے جائیں گے۔ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کا شرمناک ترین پہلو یہ ہے کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کا اطلاق یورپی یونین پر نہیں ہوگا۔ مغربی دنیا دہرے معیار کی دنیا ہے۔ مغربی دنیا کو آزادی درکار ہے مگر صرف اپنے لیے۔ باقی دنیا کو اہل مغرب اپنا سیاسی غلام دیکھنا چاہتے ہیں۔ مغربی دنیا کو اسلامی ممالک میں جمہوریت درکار ہے مگر ایسی جمہوریت جو مغرب کے مفادات کا تحفظ کرے۔ ایسی جمہوریت جو اسلام پسند ہو، جو اپنے قومی مفادات اور قومی وقار کا تحفظ کرے وہ مغرب کو درکار نہیں۔ چناں چہ الجزائر میں اسلامی فرنٹ انتخابات میں کامیاب ہوتا ہے تو اس کا راستہ روک دیا جاتا ہے۔ ترکی میں نجم الدین اربکان کی حکومت کو ایک سال میں گرادیا جاتا ہے۔ حماس کی انتخابی کامیابی کو قبول نہیں کیا جاتا۔ صدر مرسی کے خلاف مصر کی فوج سے سازش کرادی جاتی ہے۔ اہل مغرب نے اب واٹس ایپ کے سلسلے میں نئی پالیسی وضع کی ہے تو اس میں بھی دہرے معیار کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ ساری دنیا کے صارفین کی نجی معلومات واٹس اپ کو درکار ہوں گی مگر یورپی یونین میں واٹس ایپ استعمال کرنے والے نئی پالیسی سے مستثنا ہوں گے۔ واٹس ایپ کا یہ ’’امتیاز‘‘ بتارہا ہے کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی انتہائی غیر منصفانہ اور مغرب کے ظلم و جبر کا مظہر ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ واٹس ایپ استعمال کرنے والے واٹس ایپ کی امتیازی پالیسی کی مزاحمت کرتے ہیں یا نہیں؟۔