حکومت مخالف تحریک تیز اور وقت پر بڑے کارڈز شو کریں گے، سراج الحق

392

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکو مت کے خلاف تحریک میں مزید تیزی لائی جائے گی۔ وقت آنے پر بڑے کارڈز شو کریں گے ۔ انتخابی اصلاحات کے لیے تجاویز تیار کریں گے اور اس پر تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہو گی ۔ الیکشن ریفارمز کے بغیر انتخابات ہوئے تو پھر احتجاج کرنا پڑے گا ۔ بیرونی دشمن کا مقابلہ کرناہے تو اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں مداخلت کے عمومی تاثر کو زائل کرنے کے لیے ا قدامات کرنا ہوں گے ۔مسنگ پرسنز کا مسئلہ آج بھی اسی طرح ہے جیسے پہلے تھا۔ اربوں ڈالر قرض لیا جارہاہے ، ماضی میں بھی یہی سلسلہ جاری رہا اس لیے سمجھتے ہیں کہ سابقہ اور موجودہ حکمران جماعتوں میں کوئی فرق نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس شورٰی کے تین روزہ اجلاس کے اختتام پر منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم ، نائب امیر لیاقت بلوچ ، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن ، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر وسطی پنجاب جاوید قصوری ، ممبر صوبائی اسمبلی سندھ سید عبدالرشید بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ مرکزی مجلس شوریٰ کے تمام اراکین کا یہ متفقہ فیصلہ تھاکہ تبدیلی کے نا م پر ڈھائی سال قبل لائی گئی پی ٹی آئی حکومت مکمل طور پر ہر میدان میں ناکام ہو گئی ہے ۔ملک مہنگائی اور بدانی کی آگ میں جل رہاہے ۔ صدر پاکستان اور وزیراعظم کے دفاتر کے سامنے نوجوان کو شہید کردیا گیا ۔ بلوچستان میں گیارہ غریب مزدوروں کو ذبح کیا گیا ۔ بے روزگاری عروج پر ہے ۔ صنعتی یونٹس بند ہو رہے ہیں ۔ ملک انارکی کی جانب بڑھ رہاہے ۔ نیب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہاہے بلکہ اسے سیاسی سودا بازی کا اڈہ بنادیا گیاہے ۔ سو دن مانگے تھے لیکن 900 دن گزر گئے اور حالات بدسے بدترین ہوتے جارہے ہیںجبکہ اس ساری صورتحال میں حکومت کاکام اپوزیشن کے خلاف بیان داغنا ہے ۔ ان حالات میں ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کی نااہلی کے خلاف بھر پور تحریک نہ صرف جاری رکھی جائے بلکہ اس میںمزید تیزی لائی جائے گی۔ ہم وقت آنے پر بڑے کارڈز بھی شو کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی عمل میں اصلاحات کے لیے تجاویزتیار کی جائیں گی جس پر سول سوسائٹی ، سیاسی جماعتوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بغیر الیکشن ہوا تو پھر احتجاج کرنا پڑے گا۔ گلگت بلتستان میں بھی الیکشن سے قبل پی پی ، نون لیگ کو مشورہ دیا تھاکہ وہ انتخابی اصلاحات کی بات کریں ۔ سینیٹر سراج الحق نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ کراچی کو گیارہ سو ارب دینے کا وعدہ پورا نہیں ہوا ۔قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے گیارہ سو ارب دینے کے وعدے بھی کاغذ ی ثابت ہوئے ۔ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ۔ طلبہ کو یکساں نصاب دینے کا وعدہ پورا نہیں کیا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں کوئی فرق نہیں ۔ مسنگ پرسنز مہنگائی ، بے روزگاری ، ملکی قرضہ کے مسائل پہلے بھی موجود تھے ، اب بھی جوں کے توں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ ظالم جاگیر دارانہ نظام کا خاتمہ ہو ۔ مزدور کو منافع میں شامل کیا جائے اور ملک میں اسلامی نظام نافذ ہو ۔ حکومتی پالیسیوں کے خلاف 31 جنوری کو سرگودھا میں احتجاجی جلسہ اور 5 فروری کو کشمیر کے حوالے سے اسلام آباد میں مارچ کیا جائے گا ۔