اسامہ قتل کیس: چیف کمشنر نے جے آئی ٹی تشکیل دیدی

441

اسلام آباد: اسامہ قتل کیس میں چیف کمشنر نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی.

تفصیلات کے مطابق اسامہ قتل کیس میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 19 کے تحت چیف کمشنر نے جے آئی ٹی تشکیل دی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایس پی صدر سرفراز ورک سمیت 7 ممبران شامل ہیں، تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کی ٹیم جلد از جلد اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے گی.

چیف کمشنر کی جانب سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی میں ڈی ایس پی رمنا، ڈی ایس پی انویسٹی گیشن، ایس ایچ رمنا سمیت آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کا بھی ایک ایک نمائندہ شامل ہے.

واضح رہے کہ دو روز قبل رات میں سی ٹی ڈی کے پولیس اہلکاروں نے تھانہ رمنا کی حدود میں اسامہ ستی نامی شہری کی گاڑی روک کر چاروں اطراف سے گاڑی پر 22 گولیاں چلائیں جس سے اسامہ ستی کی موت واقع ہوگئی، مقتول کی عمر 21 یا 22 سال تھی اور وہ سیکٹر جی 13 کا رہائشی اور طالبعلم تھا۔

طالبعلم اسامہ ندیم ستی کا پمز اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ پوسٹ مارٹم سینئر ایم ایل او ڈاکٹر فرخ کمال نے کیا۔ ذرائع کے مطابق اسامہ ندیم کو 6 گولیاں لگی ہیں جن میں سے ایک سر کے عقبی حصے میں اور ایک بائیں بازو پر لگی ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اسامہ ندیم ستی کی پیٹھ پر بھی 4 گولیاں لگی ہیں۔

پولیس کا بیان

ابتدائی طور پر پولیس کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ پولیس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا تاہم نہ رکنے پر پولیس نے گاڑی کا تعاقب کیا اور گاڑی کے ٹائروں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 فائر ڈرائیور کو لگے جس سے اس کی موت واقع ہوگئی.

مقتول کے والد کا بیان

مقتول شہری اسامہ ستی کے والد ندیم یونس نے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے تھانہ رمنا پولیس کو مقدمہ اندراج کے لیے درخواست دی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ اس کے بیٹے نے بتایا تھا کہ اسلام آباد کے 5 پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی ہوئی جنہوں نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور کہا کہ تمہیں مزہ چکھائیں گے۔گزشتہ رات2 بجے اسامہ اپنے دوست کو ایچ الیون چھوڑ کر اپنی گاڑی پر واپس آ رہا تھا کہ مذکورہ پولیس اہلکاروں نے اس کی گاڑی کو پیچھے سے ہٹ کیا اور گاڑی کو روک کر چاروں اطراف سے گاڑی پر گولیاں برسائیں جس سے اسامہ کی موت واقع ہو گئی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پولیس اہلکاروں نے منصوبہ بنا کر اس کے بیٹے کو سر عام قتل کیا جو دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔

مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل

واقعے کا تھانہ رمنا میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ قتل اورانسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ مقدمے میں قتل کی دفعہ کے ساتھ 7اے ٹی اے بھی لگائی گئی ہے ۔مقدمے میں مدثر اقبال ، شکیل احمد ، محمد مصطفیٰ ، سعید احمد اور افتخار احمد نامی اہلکاروں کو نامزد کیا گیا۔وقوع میں ملوث تمام اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

وزیرداخلہ شیخ رشید کا نوٹس

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے واقعے کا نوٹس لیا، وزیر داخلہ نے کہا کہ ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا دلائیں گے، پولیس میں ایسے درندوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔