سماق کا استعمال اور اس کے فوائد

2446

پھول ہمارے کھانوں کو خوشبودار بناتے ہیں تو ہرے بھرے ساگ کے پتے ہمیں تنومندی فراہم کرتے ہیں جبکہ جڑ میں پیدا ہونی والی سبزیاں دستر خوان کو متنوع بناتی ہیں لیکن بیج یہ ننے منھے دانے یہ کیا کرتے ہیں؟

مختلف جڑی بوٹیوں اور پودوں سے جہاں قدرت نے زمین کی خوب صورتی بڑھائی اور اسے آراستہ کیا ہے، وہیں یہ انسانوں کی صحت، تن درستی اور علاج معالجے میں بھی مددگار ہیں۔ طب کی دنیا میں جدید طریقہ ہائے علاج سے قبل انہی جڑی بوٹیوں اور مختلف پودوں سے انسان مختلف امراض اور بیماریوں سے نجات پاتا رہا اور ان میں انسان کی غذائی ضروریات پوری کرنے والے پودے بھی شامل ہیں جن کا پھل اور پتے کسی نہ کسی طرح ہماری خوراک کا حصّہ بنتے ہیں۔

سماق صحت کے لیے بے شمار فائدے رکھتا ہے، اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے، سماق کا رنگ سرخی مائل ہوتا ہے اور یہ سلاد میں استعمال ہوتا ہے اس کا ذائقہ بھی بہت لذیذ ہوتا ہے۔

سُماق دراصل ایک درخت کے پھل کو کہتے ہیں، یہ سرد اور سخت زمین پر پھلتا پھولتا ہے اور سماق کا درخت زمین سے دو گز تک بلند ہوسکتا ہے اور اس کے پتے لمبے اور سرخی مائل ہوتے ہیں جن پر رواں ہوتا ہے، اس کا پھول چھوٹا جبکہ پھل خوشوں میں ہوتے ہیں اور یہ پھل مکو کے پھل کے برابر چپٹا اور مسور کے دانے کی طرح ہوتا ہے، اس کے اوپر ایک پوست ہوتا ہے جس کا مزہ ترش ہوتا ہے اور پھل پک جانے کی صورت میں یہ ترشی بڑھ جاتی ہے۔

ماہر غذا سماق کے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ جن غذاؤں میں چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، ان کی وجہ سے دل کی بیماریاں بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے اور اس لیے ایسی غذاؤں کے ساتھ سماق کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے جبکہ طبی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ سماق کھانے سے خون گاڑھا نہیں ہوتا اور اس  کی روانی  بہتر طور پر جاری رہتی ہے۔

ماہرین کے مطابق سماق کھانے سے دل کے امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے اس لیے ماہرین اس کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں جبکہ اس میں شک نہیں ہے کہ اکثر لوگ روزانہ کھانے میں کئی مضر صحت اشیا کھا جاتے ہیں جس کی وجہ سے کئی جراثیم، بیکٹریا وغیرہ جسم میں پیدا ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق سماق انسانی منہ میں موجود جراثیم اور بیکٹریاز  سے مقابلہ کرتا ہے اور منہ کو ان کے خطرے سے بچاتا ہے، بہت سی بیماریاں گردوں پر حملہ کرتی ہیں یہ ان بیماریوں سےگردوں کو  بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہےاور ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقین بناتا ہے، اس لیے سماق کھانا چاہیے۔

سماق گردوں کے جملہ امراض سے بچاتا ہے اور اسی طرح  پیشاپ میں خون آنے کی شکایت میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے جبکہ انفلوئنزا اور زکام سب سے عام بیماریوں میں شامل ہیں، سردیوں کے موسم میں اس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ قدرتی کھانوں کے ذریعے جسم کو صحت مند خوراک فراہم کی جا سکتی ہے اور اس میں سماق سب سے اہم چیز ہے کیونکہ اس میں وٹامن سی کی کثیر مقدار ہوتی ہے جو سردیوں کی بیماریوں اور ان سے وابستہ اثرات کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے اور شفایابی کے عمل کو تیز بناتی ہے۔

جلد کی تازگی اور جھریاں روکنے میں معاون: طبی ماہرین مطابق عمر بڑھنے اور اس سے وابستہ مسائل ایک عام پریشانی ہے جس کا سامنا دنیا بھر کی خواتین کرتی ہیں جبکہ یہ اسےحل کرنے کے لیے مختلف طریقے بھی آزماتی ہیں لیکن اب سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ ایسے مسائل کا حل قدرتی غذاؤں سے کیا جا سکتا ہے۔

جیسے چہرے پر جھریوں کا بننا اور جلد کا لٹکنا وغیرہ سماق اس کا دیرپا علاج ہے چہرے پر جھریوں  کی پریشانی سے بچنے اور جلد کو تروتازہ رکھنے کے لیے سماق روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرنا چاہیے۔

پیٹ درد، متلی، چھاتی کے کینسر سے بچاؤ: زمانہ قدیم سے پیٹ کے درد، متلی، اسہال اور ہاضمے سے متعلق مسائل کا علاج سماق کے ذریعے کیا جاتا رہا ہے اوراس کے علاوہ سماق چھاتی کے کینسر سے لڑنے کی صلاحت بھی رکھتا ہے۔

سماق چھاتی کے کینسر سے بچاؤ کا ایک مستقل علاج سمجھا جاتا ہے اور اس لیے کہ اس کے اندر سفید خلیوں  کو متحرک کرنے اور جسم کے اندر موجود نقصان دہ مواد کے خلاف ابھارنے کی صلاحیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے چھاتی کے کینسر سےانسان محفوظ رہتا ہے۔

ذیابیطس اور کولیسٹرول: شوگر ایک دائمی مرض سمجھا جاتا ہے جس کے بعد مریض کو  مخصوص دواؤں اور غذا کا استعمال کرنا ہوتا ہے، محققین نے شوگر کی مقدار کو خون میں کم کرنے کے لیے سماق کا استعمال بتاتے ہیں اور اس سے شوگر کنٹرول میں رہتی ہے اور اس کے مضر اثرات سے حفاظت رہتی ہے۔

سماق ایسے لوگوں کے لیے بھی مفید ہے جو  خون میں کولیسٹرول  کی کمی کے لیے ادویات کھاتے ہیں جبکہ یہ پٹھوں کے درد کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور یہاں پر یہ بات واضح رہے کہ  کھانے میں سماق اور ہلدی ڈالی جائے تو اس کے فائدے اور بھی بڑھ سکتے ہیں۔

سماق کا جوشاندہ بناکر مخصوص طریقے سے سَر کے بال دھوئے جائیں تو ان میں سیاہی آجاتی ہے اور نباتات کے ماہرین کا کہنا ہےکہ سماق کا درخت دنیا کے مختلف ملکوں میں ملتا ہے جبکہ وسطی ایشیائی ممالک، افریقا اور جنوبی امریکا میں یہ درخت زیادہ نظر آتے ہیں اور ماہرینِ نباتات کے مطابق سُماق کا مزاج سرد و خشک ہے۔