تعلیمی ادارے کھولنا 2021 کا سب سے بڑا چیلنج ہوگا،دانیال احمد صدیقی

876

2020 تعلیم کے لیے ایک مشکل سال گزرا ہے۔کورنا وائرس کی غیر معمولی صورتحال کے سبب پاکستان سمیت دنیا بھر میں تعلیمی ادارے بندش کا شکار رہےحکومت طلباء کو بغیر امتحانات کے نئی کلاسز میں پروموٹ کرنے پر مجبور ہوئی۔ حکومت نے ملک بھر میں مارچ سے تعلیمی ادارےبند کرکے تعلیمی سلسلے کو آن لائن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور سرکاری چینل پر مختلف اوقات میں پچوں کی ذہنی سطح کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے تعلیمی پروگرمات نشر کیے گئے اور ملک میں پہلی بار ریڈیو اسکول کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ ان تمام اقدامات کے باوجود ماہرین تعلیم کی رائے یہ ہے کہ بحیثتِ مجموعی کورونا کی وجہ سے تعلیمی سفر شدید متاثر رہا ہے۔اس کا سبب یہ ہے کہ آن لائن کلاسز میں طلباء کا دھیان اور دلچسپی اس طرح نہیں رہ پاتی جس طرح جسمانی طور پر کلاس میں موجود رہنے پر ہوتی ہے۔ ماہرین کا خیال یہ بھی ہے کہ تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر عمل درآمد زیادہ بہتر طور پر یقینی بنایا گیا تھا.اوقات کار میں تبدیل کرتے ہوئے کلاسز کا عمل یقینی بنانا حکومت کی طرف سے ایک خوش آئند عمل تھا.جس کا تسلسل اگر برقراررکھا جاتا تو اس کے مؤثر اثرات نمایاں ہوتے۔

 

2021 کا سورج ایک نئی امید اورامنگوں کی کرنوں کے ساتھ طلوع ہوا ہے.لوگ اس سال کورونا سے نجات ملنے اور معمولات زندگی کے بحال ہونے کی امید لگائے بیٹھے ہیں.اس سال حکومت کو تعلیمی ادارے کھولنے کا سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے.وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے مطابق کورونا کی وجہ سے تعلیمی سلسلہ متاثر رہا ہے مگر اس کے نتیجے میں کئی اور ذرائع اور تجربات سے بھی ہم آہنگ ہونے میں مدد ملی.آن لائن تعلیم کو زیادہ مؤثر بنانے کے لئے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں.حکومت نے 4 جنوری کو این او سی کا اجلاس طلب کر رکھا ہے جس میں تعلیمی اداروں کےکھلنے اور دیگر معملات کے حوالے سے فیصلے کیے جائیں گے۔ سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی پہلے ہی طلبہ کو بغیر امتحانات کے پروموٹ نہ کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں،انہوں نے کہا تھا کہ امتحانات ہر حالت میں لیے جائیں گے اور اس حوالے سے حکومت نے نصاب کو بھی کم کردیا ہے تاکہ اس غیر معمولی صورتحال میں امتحانات کی تیاری میں طلبا کو دشورای کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وفاقی اور صوبائی حکومتیں تو تعلیم ادارں کو کھولنے کےحوالے سے سنجیدہ نظر آرہی ہیں البتہ ملک میں کورونا کیسز میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔غالب امکان بھی یہ ہے کہ 11 جنوری سے تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے اب دیکھنا یہ ہے کہ 4 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں کیا فیصلہ کیا جاتا ہے.ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت آن لائن تعلیم کے نظام کو مزید بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرے تاکہ کورونا کی وجہ سے تعلیمی سلسلہ متاثر نہ ہوسکے۔کیونکہ ملک و قوم کی ترقی کا ساراانحصار  تعلیم پر ہی ہوتا  ہے اور اگر کسی قوم کو تعلیم کے زیور سے محروم کردیا جائے  تو وہ جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں بھٹک جاتی ہے اوراور  پھر اس کامقدر ذلت و سوائی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔