مطالعہ: اندھیروں سے روشنی کا سفر

675

اس بات کو طویل عرصے سے محسوس کیا جارہا ہے کہ معاشرے میں مطالعہ یا کتب بینی کا رجحان رفتہ رفتہ کم ہوتا جارہا ہے۔ یہ رجحان نہ صرف یہ کہ عام لوگوں میں بہت کم ہوا ہے، بلکہ اساتذہ، ادیبوں، شاعروں، صحافیوں اور طلبہ سمیت معاشرے کے ان طبقوں میں بھی برائے نام رہ گیا ہے جو لکھنے پڑھنے کے کام یا پیشے سے وابستہ ہیں۔ حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ مطالعے کا رجحان تحریک اسلامی سے وابستہ افراد میں بھی کم ہوا ہے۔ یعنی ایسی تحریک جس کی بنیاد ہی لٹریچر ہے اور جس کے بانی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ نے اسلام کے مختلف موضوعات پر انقلابی کتب تحریر کرکے پورے معاشرے کو جھنجھوڑ ڈالا۔ اپنے لٹریچر کی بنیاد پر انہوں نے جماعت اسلامی قائم کی اور اب اسی سے وابستہ افراد میں مطالعہ کا ذوق و شوق کم ہوا ہے۔ اگر پچیس تیس سال پہلے کا جائزہ لیں تو تحریک اسلامی سے وابستہ افراد بہت ذوق وشوق سے مطالعہ کرتے تھے اور اسٹڈی سرکل کی مثبت روایت بھی انہوں نے ہی ڈالی تھی۔ وہ اب بھی دیگر طبقوں کے مقابلے میں زیادہ مطالعہ کرتے ہیں۔ لیکن پہلے جیسی بات اب نہیں، جس کا احساس سب ہی کو ہے۔
اب سے پچیس تیس سال قبل عموماً کتابیں ایک ہزار کی تعداد میں شائع ہوا کرتی تھیں، جن کی تعداد اب تین سو تک رہ گئی ہے۔ پہلے گلی گلی اور محلے محلے کتب خانے ہوا کرتے تھے، اب ان کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے۔ ایک زمانہ میں ہر محلے میں ایک آنہ لائبریری عام بات تھی، جہاں سے ناول، ڈائجسٹ اور دوسری کتب کرائے پر ملتی تھیں۔ اب وہ ناپید ہوگئی ہیں۔ مطالعے کے رجحان میں ٹیلی ویژن، پھر وی سی آر، کمپیوٹر، اور اب موبائل نے بہت کمی پیدا کی اور جوان اور بوڑھوں سمیت ہر عمر کے افراد نے اپنی دلچسپی ان ہی چیزوں میں تلاش کرلی، ہاتھوں میں بک کے بجائے فیس بک آگئی۔
اس امر کی بھرپور ضرورت ہے کہ مطالعہ کی اہمیت ہر عمر اور طبقے کے افراد میں اُجاگرکی جائے۔ لوگوں کو یہ بتایا جائے کہ کتاب انسان کو اندھیروں سے روشنی میں لاتی ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی کے لیے مطالعہ ضروری ہے، اگر آپ مطالعہ کریں گے تو آپ کو یہ معلوم ہوسکے گا کہ زندگی کیسے گزارنی ہے۔ یہ امر واضح رہے کہ زندگی صرف دنیا ہی کی نہیں، بلکہ آخرت تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس کو کامیاب بنانے کے لیے اللہ اور رسول اللہؐ کی رہنمائی اور ان سے تعلق بہت ضروری ہے۔ اور اس کے لیے قرآن اور سنت کا مسلسل مطالعہ کرنا ہوگا۔
زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی کے لیے مطالعہ کی اہمیت ہے، تاریخ کا مطالعہ ہمیں ہمارے ماضی سے باخبر کرتا ہے، آپ بیتیاں پڑھنے سے ہم کامیاب لوگوں کی زندگی کے تجربات سے استفادے کے قابل ہوتے ہیں اسی طرح ادب کا مطالعہ ہمارے ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ کرتا ہے اور ہمیں خوبصورت تحریر کی صلاحیت دیتا ہے۔ پھر ہم زندگی کے جس شعبے سے تعلق رکھتے ہیں، اس کا مطالعہ کرنے سے ہماری پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ مطالعہ پر توجہ دیں اور اس کے لیے وقت نکالیں، اس کے لیے ابتداء اللہ کی آخری کتاب قرآن مجید کے ترجمے اور تفسیر سے کریں۔ تاکہ اندھیروں سے نکل کر روشنی میں آسکیں۔