میکسیکو، وہ ملک جہاں کوئی بھی صحافی جانے سے پہلے 10 بار سوچے

533

عالمی سطح پر پریس پر حملوں کی تحقیقات کرنے والی پروٹیکٹ جرنلسٹس کمیٹی کے مطابق سن 2020 میں صحافیوں کے لئے میکسیکو دنیا کا سب سے خطرناک ترین ملک قرار پایا ہے۔

رواں سال میکسیکو میں 9 صحافیوں کو قتل کیا گیا اور صرف پچھلے ماہ میں 3 صحافیوں کا قتل ہوا۔ ان 10 سالوں میں میکسیکو میں کُل 120 صحافیوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔

میکسیکو، پریس کی آزادی کے حوالے سے ایک بحران کا شکار ہے۔ میکسیکو میں پروٹیکٹ جرنلسٹس کمیٹی کے نمائندے جان البرٹ ہوٹسن کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ سالوں سے صورتحال بدستور خراب ہوتی جارہی ہے جس کا نتیجہ ملک پوری دنیا میں خطرے کی علامت بن چکا ہے اور صحافیوں کیلئے دنیا کا سب سے مہلک ترین ملک بن گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کم از کم 90 فیصد مقتول صحافیوں کے مقدموں میں اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ زیادہ تر اُن صحافیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جو حکام کی کرپشن یا جرائم کو رپورٹ کررہے ہوتے ہیں۔

خطرے میں پڑنے والے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے حکومتی اداروں میں بھی عدم سنجیدگی پائی جاتی ہے جو ایسے صحافیوں کو تحقیقات کیلئے فنڈز بھی مہیا نہیں کرتیں۔ اس سال ہلاک ہونے والے دو صحافیوں کو ان کے کام کے نتیجے میں موت کی دھمکیوں کا سامنا تھا اور دونوں نے وفاق سے سیکورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی تھی لیکن بالآخر اُن کو قتل کردیا گیا۔

کارٹیل پروجیکٹ جو خفیہ جرائم کی تحقیقات کرنے والے صحافیوں کا عالمی نیٹ ورک ہے، نے اس بارے میں معلومات اکٹھا کی ہیں اور انکشاف کیا ہے کہ حکام کے زیرِ سایہ اور خطرناک مافیا کے جاسوسی یونٹوں کے ذریعہ صحافیوں کی نگرانی کی جاتی ہے۔

جرائم پیشہ گروہ اکثر مقامی حکام سے رابطے میں ہوتے ہیں جن کی مدد سے صحافیوں کو نہ صرف نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ حکام ایسے صحافیوں کو مدد بھی فراہم نہیں کرتے جو اُن سے تحفظ فراہم کیے جانے کی امید لگائے بیٹھے ہوتے ہیں۔

میکسیکو کی وفاقی حکومت نے ملک میں تشدد کو روکنے کے لئے بہت کم کام کیا ہے۔ جس کا نتیجہ پریس پر جان لیوا حملے ہیں اور یہی سبب صحافیوں پر حملوں میں شدت لانے اور اُن کی حوصلہ افزائی کرنے کا باعث ہے۔