جمعیت زندگی وتبدیلی کی علامت

214

طلبہ کے 74 ویں یوم تاسیس کی آمد آمد ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ زندگی اور تابندگی کی علامت ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کی تاریخ صرف طالب علموں کی تنظیم کی ہی تاریخ نہیں ہے بلکہ یہ نء نسل کو سدھارنے، بنانے سنوارنے اور ہر دور کے طالب علم نوجوان کو مقصدِ حیات سے آشنا کرنے کی عظیم تحریک ہے۔ اس کا 73 سال کا سفر غلب? دین کی جدوجہد کا لازوال سفر ہے۔ عزم و وفا، جرت و عزیمت کا سفر الحمدللّٰہ جاری و ساری ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے پاکستان اور پاکستان سے باہر سماجی، سیاسی، دینی، علمی و تحقیقی، معاشی قومی اور بین الاقوامی حالات پر مثبت تعمیری اثرات پیدا کئے ہیں۔
یہ پاکستان کے عام مسلم طالب علموں کی بلا تفریق رنگ و نسل، مسلک و علاقہ، زبان، قومیت اور تعصبات سے بالاتر قابل فخر تحریک ہے۔
اسلامی جمعیت طلبہ اسلامیان پاکستان اور ملتِ اسلامیہ کے لئے رب کریم کا بڑا انعام ہے۔ اقامت دین کی جدوجہد میں اس کا ہراول دستہ کا کردار ہے۔ جمعیت نے زوال کے اس دور میں پاکستان کی نئی نسل، طالب علموں، نوجوانوں کو رہنماء دی ہے۔ ذہن سازی، کردار سازی، تربیت و رہنماء کے نئے گوشے وا کئے ہیں۔ اسلامی جمعیت طلبہ نئی نسل کی محسن تنظیم ہے جس نے باعمل زندگی، با مقصد مستقبل کے لیے عزم، کشش اور جاذبیت پیدا کی ہے۔ اس پوری جدوجہد میں نوجوان نسل، طلبہ، بچوں کے لیے روشن پہلو ہیں۔اقامت دین کی جدوجہد کے اس سفر میں اسلامی جمعیت طلبہ نے بصیرت قرآن، محبت و اطاعتِ رسول اللّٰہ کو زادِراہ بنا? رکھا ہے۔ جمعیت سے وابستگی نے طلبہ کی خداد صلاحیتوں کو اجاگر کیا ہے، دنیا میں عزت اور آخرت کی کامیابی کا عزم راسخ کیا ہے۔اس کثیرالجہت تنظیم نے بامقصد باثمر جدوجہد، مقصدیت کی گہراء، حریت فکر، سوزِ نفس، حسنِ عمل، کمال فن، دلیل محکم اور حریتِ پیہم کو اپنے چاہنے والوں کی رگ رگ میں اتارا اور بسایا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کی ہمہ گیریت خود دلیل ہے کہ ماضی قریب اور موجودہ دور میں ایسی تنظیم کی مثال ملنا بہت مشکل ہے۔ ہر بدلتے دور، بدلتے حالات، سماج کے مد و جزر نے اسلامی جمعیت طلبہ کو چیلنجز سے دو چار کیا، لیکن اسلامی جمعیت طلبہ کامیاب رہی۔ آج اسلامی جمعیت کو اپنی تاریخ کا بڑا چیلنج درپیش ہے۔ مادہ پرستی، بے مقصدیت، نمود و نمائش، ذہنی آوارگی، وقت کا ضیاع اور سماجی بے راہروی کا جبر بڑے معرکے ہیں۔ اگر آج بھی ماضی کی طرح اسلامی جمعیت طلبہ کی تحریک بصیرت قرآن سے مزین اور نبی آخرالزمان کی محبت سے شاداب ہوگی اور اہل حق کے لیے بریشم کی طرح نرم اور رزمِ حق و باطل میں فولاد کی طرح مضبوط تو انشائاللّٰہ وقت کا طاغوت بھی ہمیشہ کی طرح زیر ہوگا، رحمتِ خداوندی شامل حال رہے گی، اللّٰہ کا حکم سر بلند ہوگا اور باطل کا کلمہ سر نگوں ٹھرے گا۔
اسلامی جمعیت طلبہ سے پوری قوم بالخصوص محبِ دین، محبِ وطن اور پاکستان کو مثالی اسلامی ریاست دیکھنے کے خواہاں طبقات کی بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ حالات کی زبوں حالی، سماجی تانے بانے کی تباہی، مادیت اور مفاد پرستی، ریاست کے ہر پہلو میں لاقانونیت اور آئین شکنی، جمہوری رویوں کی بجا? آمرانہ، غاصبانہ، جاگیردارانہ، سرمایہ دارانہ ذہنیت کے مقابلے کے لیے مضبوط اسلامی انقلابی فکر، مضبوط اخلاقی رہنما اصولوں سے وابستہ رہنے کی ضرورت ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیم، علامہ اقبال کے کلام اور مولانا مودودی کی جاندار، مدلل اور انسان کو اندر سے بدل دینے اور بیدار و متحرک کر دینے والی تحریروں سے وابستہ رہنا ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔ ساری سرگرمیوں پر پاکیزہ و ہمہ گیر تصورِ انسانیت، نورانی فکر، بلند پروازی اور شائستہ اسلوب کو ہی غلبہ ملنا چائیے۔ یہ فقیدالمثال کامیابیوں کی کلید ہے