بھارت: نومسلم لڑکی سے شادی پر شوہر کے وکیل نے انتہا پسند ہندوؤں کو خبر کردی

806

رشید اور نومسلم لڑکی پنکی کی شادی نام نہاد لَو جہاز قانون کے نافذ ہونے سے 5 ماہ قبل ہوئی تھی۔ پنکی اور اُن کے شوہر رشید ایک وکیل کے پاس شادی کی رجسٹریشن سے متعلق قانونی صلاح ومشورہ کیلئے گئے تھے لیکن وکیل کا خود ہندو متعصب گروہ بجرنگ دل سے تعلق تھا۔

نام نہاد لو جہاد کے الزام میں ۱۵؍دن کی قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے رشید اور اُن کی نومسلم شریکِ حیات پنکی کی شادی کی خبر اُن کے وکیل نے بجرنگ دل کے غنڈوں کو کردی۔

رشید کے بھائی سلیم نے انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ’’ ہم تو شادی کی رجسٹریشن کروانے وکیل کے پاس گئے تھے۔ لیکن وکیل نے ہم سے پیسے لئے اور پھر ہمارے بارے میں بجرنگ دل کو خبر کردی۔‘‘

راشد کے بھائی سلیم نے مزید کہا کہ جب ہم وکیل کے پاس سے واپس آرہے تھے تو رام لیلا میدان کے پاس بجرنگ کے لوگوں نے ہمیں روک لیا۔ ہمارے ساتھ بدسلوکی کی اور زبردستی پولیس اسٹیشن لے گئے۔

پنکی کی ساس کا کہنا تھا کہ پولیس اسٹیشن میں میری بہو بولتی رہی کہ اس پر اسلام قبول کرنے کیلئے کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا ہے اور یہ کہ اس کے پاس کاغذات ہیں یہ ثابت کرنے کیلئے کہ ان کی شادی ہوچکی ہے مگر پولیس اسٹیشن میں کوئی سننے کو تیار نہیں تھا۔

واضح رہے کہ لَو جہاد قانون کے مطابق بھارت میں کسی بھی مسلمان مرد کو ہندو لڑکی کو مسلمان کرکے شادی کرنے کی اجازت نہیں ہے۔