اسٹریس اینڈ مینجمنٹ پر کراچی پریس کلب میں ایک روزہ تر بیتی ورکشاپ کا انعقاد

663

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) کراچی پریس کلب اور ٹرینگ امیپکٹ کے تعاون سے صحافیوں کے لئے اسٹریس اینڈ مینجمنٹ پر کراچی پریس کلب میں ایک روزہ تر بیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ میں کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران،سیکرٹری ارمان صابر،سعیدسر بازی،خازن راجہ کامران،جوائنٹ سیکر ٹری ثاقب صغیر سمیت پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی بڑی تعدادنے شرکت کی۔

ورکشاپ5دسمبر بروزہفتہ دوپہر2 تا شام6 بجے کراچی پریس کلب میں منعقد کی گئی۔کراچی پریس کلب کے ارکان نے آن لائن رجسڑیشن کروا کرورکشاپ میں شرکت کی ہیں۔ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ٹرینگ امیپکٹ کے حارث محمود نے کہا کہ اسٹریس مینجمنٹ ہر اس فردکا مسئلہ ہے جس کے پاس سیلف مینجمنٹ کی کمی ہے اپنی زندگی کو مینج کرنے اور خود کو منظم نہ کرنے کا مطلب اسٹریس کو دعوت دیناہے۔انسان کو اسٹریس میں مبتلا کرنے والی دو ہی سوچیں ہیں، ایک ماضی کے غم اور دوسری مستقبل کے خدشات۔ خودکو ماضی کے غموں اور مستقبل کی تشویشوں سے نکال کر حال میں رہنا آج کے انسان کے لئے بہت ضروری ہے حال کی گھڑی سے لطف اندوز ہونا اسٹریس کا فطری علاج ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسرں کے معاملات میں دخل اندازی نہ کریں،جس طرح آپ چاہتے ہیں کہ کوئی آپ کی زندگی میں دخل اندازی نہ کرے۔کسی بھی بات کو حتمی نہ سمجھیں۔تبدیلی کی گنجائش رکھیں، جوآپ سن یا دیکھ رہے ہیں عین ممکن ہے کہ اس کی حقیقت کچھ اور ہو۔دوسرے لوگوں سے غیر ضروری توقعات قائم نہ کریں،جو توقعات پوری نہ ہوں ہمیشہ اسڑیس کا باعث بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ زندگی کو دیکھنے کا زاویہ بدلیے۔دنیا کو دیکھنے کا بہترین زاویہ روشن خیال اور حقیقت پسندانہ سوچ ہوتا ہے۔یادرکھیے کہ اسٹریس ہمیشہ برانہیں ہوتا۔بعض اوقات اسٹریس اچھا بھی ہوتاہے، مثبت اسٹریس کا مقصد انسان کو آگے بڑھنے کے لئے توانائی فراہم کرنا ہوتا ہے، اس توانائی کو استعمال میں لائیے۔اسٹریس کو اگر منا سب وقت پر مینیج نہ کیا جائے تو یہ آگے چل کر بے چینی بن جاتا ہے اور یہی بے چینی کچھ وقت بعد ڈپریشن میں تبدیل ہوجاتی ہے اوراسٹریس پھر کی شکل بھی اختیار کرلیتا ہے۔اسٹریس کوئی بیماری نہیں، جس کا علاج میڈیکل سائنس کی گولیوں میں چھپا ہو یا پھر اس سے نمٹنے کے لیے کوئی خاص ترکیب موجود ہو۔ اگر آپ اسٹریس سے پیچھا چھڑانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلی تبدیلی آپ کو خود میں لانا ہوگی، جب تک آپ اپنی ذات کو مینیج نہیں کریں گے آپ کا اسٹریس مینیج نہیں ہوپائے گا۔طبی ماہرین کے مطابق اسٹریس زندگی کے کسی بھی مقام پر آپ کو اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

اگر اس مقام پر کچھ معنی رکھتا ہے تو وہ یہ کہ آپ اس کا مقابلہ کیسے کرتے ہیں اس تناؤ کے دور میں آپ جتنے بہترین طریقے سے خود کو مینیج کریں گے، آپ کا اسٹریس اتنا ہی کم ہوتا چلاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم زندگی کا بیشتر حصہ ان چیزوں کی خواہش میں صرف کردیتے ہیں، جو ہمارے اختیار میں نہیں ہوتیں۔ یہی خواہش ہمیں ایک نہ ختم ہونیوالے ذہنی دباؤاور مایوسی کی کیفیت میں گھیرے رکھتی ہے۔یہ حقیقت ہے کہ کوشش حصول کی جانب پہلا قدم ہے لیکن ان چیزوں کے حصول میں خود کو نہ تھکائیں جو آپ کے اختیار میں نہیں۔وہ کام پہلے کریں جو آپ کے اختیار میں ہیں اور ان خواہشات کو نظر انداز کرنے کی کوشش کریں، جن کے نہ ملنے کی وجہ سے آپ مایوسی یا تناؤ کا شکار ہیں۔ اپنا دکھ کہہ دینے سے انسان بے حد ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے اور بعض دکھ ایسے بھی ہیں جو انسان کو اللہ رب العزت سے مانگنے کا سلیقہ سکھا دیتے ہیں، جب کبھی محسوس ہو کہ کچھ چیزیں آپ کی دسترس سے باہر ہیں، تو اس ذات کی جانب رْخ کریں، جوہر مشکل سے نکالنے کی طاقت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس چیز یا مشکل کو لے کر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، اس مسئلہ کے حل کے لیے فہرست بنائیں۔ جب تک آپ ان مسائل کے حل سے متعلق نہیں سوچیں گے، اسٹریس سے باہر نہیں آئیں گے۔ اس فہرست میں ان لوگوں کو بھی شامل کریں، جو آپ کی مدد کرسکتے ہیں۔مسائل کے حل کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرکے ان پر عمل پیرا ہوں، یہ کیفیت آپ کو سوچنے اور ذہنی تناٗو کی کیفیت سے نکالنے میں مددگار ثابت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ زندگی میں ان لوگوں کی اہمیت جانیں جو آپ کے ساتھ مخلص اور بے لوث ہوں۔ لیکن یہ تبھی ممکن ہے کہ پہلے آپ خود قابل بھروسا انسان بنیں، پھر بھروسے والے لوگ بھی ملنا شروع ہوجائیں گے۔ جو لوگ آپ کو مشکلات میں حوصلہ دیں، ان سے بات چیت کریں۔لیکچرز، سیمینارز، ورکشاپس میں شرکت کیجیے اور کتابیں پڑھیے۔ بعض اوقات کوئی ویڈیو یا تحریر ایسی ہوتی ہے، جو حوصلے کا باعث بن جاتی ہے۔

انسان ہمیشہ ان کاموں کو کرنے میں ضرور ہچکچاتاہے، جن سے اسے ماضی میں نقصان پہنچا لیکن کامیاب انسان وہ نہیں ہوتا جو ٹھوکر کھا کر سیکھے بلکہ کامیابی تو یہ ہے کہ آپ دوسروں کے تجربات سے سیکھیں۔ یہی معاملہ اسٹریس کا بھی ہے اسٹریس سے بھاگنے کے بجائے شعوری طور پر اس پر کام کیجیے اور جانچیں کہ جن لوگوں نے اسٹریس کا سامنا کیا تھا، انھوں نے اسے کیسے کامیابی سے مینیج کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہو نا دراصل اپنے مسائل کی گھڑی اپنے رب کے حضور پیش کرنے کا نام ہے۔ اپنے اللہ کے سامنے جھکیں۔انسان اپنی خوشی اور کامیابی کے لیے طرح طرح کی پلا ننگ کرتا ہے۔اپنے آپ کو بہترین پلانر کے حوالے کر دیجئے آپ کے بہت سے اسڑیس خود ہی ختم ہو جائیں گے۔

ورکشاپ کہ اختتام پرکراچی پریس کلب کے جوائنٹ سیکرٹری ثاقب صغیر نے کراچی پریس کلب اور ٹرینگ امیپکٹ کی جانب سے صحافیوں کیلئے منعقد کی گئی ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا،اور کہا کہ اس طرح کی ورکشاپ کا مقصد صحافیوں کی صلاحتوں میں نکھار پیدا کرنا ہے،کراچی پریس کلب اور ٹرینگ امیپکٹ کے تعاون سے صحافیوں کے لیے اسٹریس مینجمنٹ ورکشاپ کا انعقادخوش آئند ہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ دور میں ہر انسان مسائل میں گھرا ہے، معاشی مسائل کی وجہ سے نفسیاتی مسائل جنم لے رہے ہیں، ذ ہنی تناؤ ایک نفسیاتی کیفیت ہے جسے ماہرین صحت و نفسیات کی مدد سے قابو پاکر بہتر طریقے سے زندگی گزاری جا سکتی ہے۔

ورکشاپ میں شریک صحافیوں نے کراچی پریس کلب کے کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ورکشاپ وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہمیں اس ورکشاپ سے بہت کچھ سیکھنے کا مو قع ملا ہیں۔کراچی پریس کلب کومستقبل میں بھی صحافیوں کے لئے اس طرح کی ورکشاپ کا انعقا د کرتے رہنا چا ہیے۔آخر میں ورکشاپ میں شر یک مہما ن حارث محمود کو کراچی پریس کلب کی یا د گا ری شیلڈ اور اجرک جبکہ کے شرکاء کو اسناد پیش کیے گئے۔