سوڈانی فوج ایتھوپیائی ملیشیائی کے زیر قبضہ علاقے میں داخل

822
ایتھوپیا: جنگ زدہ خطے تیگرائے سے نقل مکانی کرنے والے شہری کھلے آسمان تلے پڑے ہیں

خرطوم (انٹرنیشنل ڈیسک) سوڈانی فوج ایتھوپیا کے صوبے تیگرے کے قریب شفتا ملیشیا کے علاقے میں داخل ہوگئی۔ خبررساں ادارے العربیہ کے مطابق سوڈانی فوج نے 25 برس میں پہلی بار ایتھوپیا کے ساتھ سرحد کے نزدیک زرعی علاقوں پر یلغار کی ہے۔ شفتا ملیشیا ایتھوپیائی حکومت کی حمایت یافتہ ہے اور سوڈانی فوج کی پیش قدمی کے بعد اس کے ہاتھ سے آدھا علاقہ نکل گیا ہے۔ سوڈانی فوج نے کارروائی کرتے ہوئے خور یابس کے عسکری کیمپ کا کنٹرول سنبھال لیا۔ یاد رہے کہ مشرقی سرحد پر ایتھوپیا اور سوڈان کے درمیان علاقے پر تنازع ہے۔ الفشاقہ کا علاقہ سوڈانی ریاست قضارف کا حصہ ہے اور وہاں بڑے رقبے پر زرخیز زمین ہے۔ یہ علاقہ سوڈان اور ایتھوپیا کی سرحد پر 168 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 5700 مربع کلو میٹر ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 1950ء کے بعد سے ایتھوپیا کے کاشت کار اس علاقے میں دراندازی کرتے آ رہے ہیں۔ اس دوران ایتھوپیا کی ملیشیا کی جانب سے 1500 ایکڑ زرعی ارضی پر سرحدی نشانیاں لگائی گئیں اور علاقے میں حد بندی کے لیے مطالبات بھی کیے گئے۔ 1995ء میں دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں سرحدی علاقے کو فوج سے خالی کرنے پر اتفاق رائے ہوا تھا اور سوڈان کی جانب سے اس علاقے کو عسکری کنٹرول پاپولر ڈیفنس فورسز اور ایتھوپیا کی جانب سے شفتا ملیشیا کے حوالے کردیا گیاتھا۔ علاقے کو فوج سے خالی کرنے کا نتیجہ ایتھوپیا کے کاشت کاروں کی پاپولر ڈیفنس فورسز کے ساتھ مسلسل جھڑپوں کی صورت میں سامنے آیا۔ 1957ء میں ایتھوپیا نے اپنے کاشت کاروں کے ذریعے علاقے پر قبضہ کرلیا۔