بھارتی کسانوں کے حق میں جسٹن ٹروڈو کا بیان، بھارتی وزارت داخلہ کا احتجاج

321

نئی دہلی: کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے بھارتی کسانوں کے حق میں بیان کے بعد کینیڈا اور بھارت کے سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں  جبکہ  انڈیا نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے احتجاج کرنے والے انڈین کسانوں کے حق میں بیان پر کینیڈا سے باضابطہ احتجاج ریکارڈ کیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے اس معاملے پر جمعہ کو کینیڈین ہائی کمشنر کو طلب کرکے جسٹن ٹروڈو کے بیان پر احتجاج کیا جبکہ  بھارتی وزارت داخلہ کا کہنا تھاکہ کسانوں کے احتجاج پر کینیڈین وزیراعظم اور پارلیمنٹ کے دیگر ارکان کا بیان ملک کے داخلی امور میں ناقابل قبول مداخلت ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعے کو انڈیا نے کینیڈین ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ بلا کر جسٹسن ٹرڈو کے بیان پر احتجاج ریکارڈ کیا اور کہا کہ ایسے بیان دو طرفہ تعلقات کو شیدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

بھارتی وزارت داخلہ نے کینیڈا کے ہائی کمشنر سے وزیراعظم ٹروڈو کے علاوہ وزرا سمیت ارکان پارلیمنٹ کے کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے بیانات پر احتجاج کیا جبکہ بھارت کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کینیڈین ہائی کمشنر کو بتایا گیا کہ  کینیڈین لیڈران کی جانب سے انڈین کسانوں کے حوالے سے بیانات انڈیا کے اندرونی معاملات میں ناقابل قبول مداخلت کے مترادف ہیں اور اگر ایسے اقدامات جاری رہے تو ان کا دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات پر بہت خراب اثر ہوگا۔

خیال رہے گذشتہ پیر کو بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریب سے خطاب میں جسٹن ٹروڈو نے احتجاج کرنے والے انڈین کسانوں کے حق میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ احتجاج کسانوں کا حق ہے اور کینیڈا ہمیشہ اپنے حق کے لیے پر امن احتجاج کرنے والوں کا دفاع کرے گا۔

انڈیا میں زرعی اصلاحات اور اپنے مطالبات کے حق میں کسانوں کا احتجاج جاری ہے اور گزشتہ روز ہریانہ اور نئی دہلی میں پولیس نے کسانوں پر آنسو گیس، واٹرکینن کا استعمال کیا جب کہ لاٹھی چارج بھی کیا۔

اس سے قبل منگل کو بھاتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جسٹن ٹروڈو کے بیان پر جسٹن ٹروڈو کا نام لیے بغیر ردعمل دیتے ہوئے  کہا تھا کہ ہم نے کینیڈین رہنماؤں کی جانب سے دیے جانے والے بیان کو دیکھا ہے اور یہ تبصرہ غیر ضروری ہے، خاص طور پر ایک جمہوری ملک کے اندرونی معاملات میں دخل دینا۔

واضح رہے کسانوں کی حمایت پر کینڈین وزیراعظم کا یہ بیان بھارتی حکومت کو بالکل پسند نہیں آیا تھا اور فوری طور پر اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے کم علمی اور غیر ضروری قرار دے دیا تھا جبکہ  بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھاکہ بہتر یہی ہے کہ سفارتی بات چیت کو سیاسی ضرورت کے لیے توڑ مروڑ کر نہ پیش کیا جائے۔

دوسری جانب بھارت میں نئے زرعی قوانین کیخلاف گذشتہ 19 روز سے ریاست پنجاب، ہریانہ، دلی، راجستھان اور اترپردیش کے کسانوں کا احتجاج جاری ہے  جبکہ  کسان کے لیڈروں نے وارننگ دیتے ہوئےکہا ہےکہ اگر ان کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو وہ دہلی کے اہم ہائی ویز جام کرکے آمد ورفت پوری طرح سے بند کردیں گے۔