بنگلادیش ،روہنگیوں کی خطرناک جزیرے پر منتقلی شروع

670
بنگلادیش: ہر سال مون سون میں زیرآب آنے والے جزیرے بھاسن چار پر تعمیر کیا گیا حراستی مرکز‘ روہنگیا مہاجر منتقلی کی خبر سن کر پریشان ہیں

ڈھاکا (انٹرنیشنل ڈیسک) بنگلادیشی حکومت نے عالمی اداروں کی مخالف کو نظر انداز کرکے روہنگیا مہاجرین کو خطرات میں گھرے جزیرے پر منتقل کرنا شروع کردیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 20برس قبل سمندر میں نمودار ہونے والے جزیرے بھاسن چار خطرات کے باعث کبھی آباد نہیں ہوسکا۔ سمندر میں معمول سے ہٹ کر کسی بھی ہل چل کی صورت میں جزیرے کا نام و نشان مٹنے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ ماضی میں ایک بار مون سون بارش کے بعد جزیرہ غرق ہوچکا ہے۔ خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ حکومت کے ایما پر کئی خاندانوں کو راتوں رات خطرناک جزیرے پر منتقل کردیا گیا ہے۔ جمعرات کے روز مہاجرین کو 11بسوں میں سوار کرکے جزیرے کی جانب سے روانہ کیا گیا۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں کئی بار ڈھاکا حکومت کے عزائم کی مذمت کرچکی ہیں، تاہم اب حکام نے اپنے منصوبے پر عملی جامہ پہنانا شروع کردیا ہے۔ اقوام متحدہ نے بیان میں کہا کہ پناہ گزینوں کے تبادلے کے سلسلے میں ڈھاکا حکومت نے بالکل بھی اعتماد میں نہیں لیا اور عالمی ادارے کے پاس جزیرے سے متعلق بہت محدود معلومات ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے مہاجرین کو خطرناک جزیرے پر منتقلی منسوخ کرنے کی اپیل کی۔ یاد رہے کہ 2017ء میں میانمر حکومت کی سرپرستی میں نسل کشی کے باعث 7 لاکھ سے زائد مسلمانوں نے بنگلادیش کے کاکسس بازار میں پناہ لی تھی۔ ڈھاکا حکومت نے بھاسن چار پر صرف ایک لاکھ افراد کے رہنے کا انتظام کیا ہے، جب کہ منصوبے کے تحت کاکسس بازار کے تمام پناہ گزیں کیمپوں کا اب خالی کرالیا جائے گا۔ حکومت نے بھاسن چار کے حالات کے بارے میں رپورٹیں جاری کی ہیں، تاہم غیر ملکی میڈیا کو جزیرے پر جانے سے روک دیا گیا ہے،جس کے باعث ان رپورٹوں کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ حکومت کے مطابق بحریہ کے فنڈ میں سے 11 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی رقم سے بھاسن چار میں سیلاب سے بچاؤ کے پشتے، مکانات، اسپتال اور مساجد تعمیر کی گئی ہیں۔ خشکی سے 34 کلو میٹر دور واقع جزیرے میں انفرااسٹرکچر بھی معیاری ہے۔