سعودی عرب اور قطر صلح کے قریب پہنچ گئے،الجزیرہ کا دعویٰ

565
دوحہ: شیخ تمیم بن حمد الثانی سے امریکی صدر کے مشیر وداماد جیرڈ کشنر ملاقات کررہے ہیں

دوحہ (انٹرنیشنل ڈیسک) معروف عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمسایہ خلیجی ممالک سعودی عرب اور قطر 3 سال سے زائد عرصے سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ایک ابتدائی معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ الجزیرہ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ پیشرفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور مشیر برائے مشرقِ وسطیٰ جیرڈ کشنر کے خلیجی ممالک کے دورے کے بعد سامنے آئی ہے۔ وہ جنوری میں صدر ٹرمپ کے اقتدار چھوڑنے سے پہلے پہلے ان خلیجی ممالک کا تنازع حل کرنے کی آخری کوشش کر رہے ہیں۔ جیرڈ کشنر نے رواں ہفتے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان السعود سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات کے بعد انہوں نے بدھ کے روز امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے دوحہ میں ملاقات کی۔ امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے امریکی عہدے داروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان مذاکرات میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی کہ قطری طیاروں کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی جائے ۔ امریکی ٹی وی بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ممکنہ ابتدائی معاہدے میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر شامل نہیں ہوں گے ۔ ان تینوں ممالک نے سعودی عرب کا ساتھ دیتے ہوئے قطر کی مخالفت کی تھی۔ جون 2017ء میں ان ممالک نے ریاض حکومت کے ساتھ مل کر قطر کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے، اور اس وقت سے ان ممالک نے قطر کی طرف سے اپنی فضائی، سمندری اور زمینی حدود استعمال کیے جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے ۔ ان ممالک نے قطر پر دہشت گردی اور ایران کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ دوحہ حکومت کئی بار ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر چکی ہے ۔ ان ممالک نے قطر کی ناکابندی ختم کرنے کے لیے 13 شرائط رکھی تھیں، جن میں الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کو بند کرنا بھی شامل تھا۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق قطر کی ناکابندی ختم کرنے کے لیے اب ان خلیجی ممالک نے اپنی شرائط میں نرمی کی ہے۔