میرپور خاص، بلدیاتی کارکردگی پر شہریوں نے شکایتوں کے انبار لگا دیے

191

 

میرپور خاص (نمائندہ جسارت) بلدیہ میرپور خاص کی کارکردگی پر کیے گئے سروے میں عوامی حلقوں نے بلدیہ کی کارکردگی پر سخت تنقید اور بلدیہ کے فنڈز کی لوٹ مار قرار دیا ہے، ماہانہ کروڑوں روپے کے فنڈز ملازمین کی تنخواہوں اور مشینری کی مرمت اور تیل پر خرچ کرنے کے باوجود شہر کھنڈرات کا نمونہ پیش کررہا ہے، بلدیہ ایڈ منسٹریٹر کی کارکردگی صرف فوٹو سیشن کرنا ہے، شہر کی حالت بہت خراب ہے، صرف مافیا کو خوش کیا جارہا ہے، گلی محلوں میں کچروں کے ڈھیر نالیاں بند پڑی ہیں۔ بلدیہ میرپور خاص انتظامیہ کی کارکردگی اور شہر میں صفائی ستھرائی کے حوالے سے کیے جانے والے سروے میں پچاس فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ بلدیہ ایڈمنسٹریٹر کی کارکردگی صفر ہے۔ پانچ فیصد نے کارکردگی کو سو فیصد قرار دیا، 20 فیصد نے تسلی بخش جبکہ 25 فیصد نے برائے نام کارکردگی قرار دیا ہے۔ سروے میں ایک شہری جنید کا کہنا ہے کہ بلدیہ ایڈمنسٹریٹر کی کارکردگی صرف فوٹو سیشن تک محدود ہے، صرف اہم جگہوں پر جاتی ہیں۔ جاوید افضل کا کہنا ہے کہ شہر کے پسماندہ علاقوں میں کچروں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ توصیف رضا ملک نے کہا کہ ایک فیصد بھی کارکردگی نہیں ہے۔ سابق یوسی ناظم لیاقت کا کہنا ہے کہ ہم اس کی کارکردگی سے دس فیصد بھی مطمئن نہیں ہیں، بلدیاتی امور میں جو اس کا کام تھا وہ نہیں کیے جارہے ہیں۔ ارشد رندھاوا نے کہا ہے کہ موصوفہ صرف مارکیٹ کا چکر لگا کر اپنی ڈیوٹی پوری کررہی ہیں۔ نقاش مری نے کہا کہ بلدیہ میرپور خاص کی کارکردگی فوٹو بنوانے میں بہت بہتر ہے باقی شہر میں صفائی ستھرائی کا کام بہت خراب ہے۔ ستار خان غزنوی کا کہنا ہے کہ کوئی فائدہ نہیں، ان کے چکر صرف غریبوں کے کاروبار کے اردگرد چالان کی صورت میں نظر آتے ہیں۔ بنیادی مسائل کے حل کی طرف کوئی توجہ نہیں۔ لیاقت کمالی نے کہا ہے کہ میڈم اسسٹنٹ کمشنر والے کام کررہی ہیں، بلدیاتی امور اور عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں یکسر ناکام ہیں۔ فرقان قریشی نے کہا کہ ابھی تک ان کی کوئی کارکردگی ایسی نظر نہیں آرہی کہ انہیں سو فیصد نمبر دیے جائیں۔ انتظامیہ نام کی کوئی چیز شہر میں موجود ہی نہیں ہے۔ لیاقت نامی شہری کا کہنا ہے کہ ہمیں تھوڑا سا صبر کرنا چاہیے۔ شہر میں صفائی ستھرائی کے کاموں کا شدید فقدان ہے۔ واضح رہے کہ بلدیہ ایڈمنسٹریٹر میرپور خاص ڈاکٹر شاہدہ پروین کے میرپور خاص میں تعیناتی کے بعد شہر میں صفائی ستھرائی کی صورتحال کچھ نہ کچھ بہتر ہوئی ہے، تاہم شہر میں سٹرکوں پر گرد و غبار جوں کا توں موجود ہے، جن پر پانی کا چھڑکائو کر کے وقتی طور پر دبا دیا جاتا ہے مگر چند لمحوں بعد ہی یہ مٹی اُڑ اُڑ کر شہریوں کے گلے منہ اور ناک میں جاتی ہے جس سے شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ شہر میں نکاسی آب کی لائنوں کی پچھلے کئی ماہ سے صفائی ستھرائی نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے اکثر گلی محلوں میں لائنیں بند ہوجاتی ہیں اور گھروں کا گندا پانی سڑکوں پر جمع ہوجاتا ہے۔ بلدیہ میرپور خاص میں ملازمین کی فوج بھرتی ہے، ماہانہ دو کروڑ روپے سے زائد تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی میں استعمال ہوتے ہیں مگر ملازمین کام کرنے کے لیے تیار نہیں۔ عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں صفائی، ستھرائی کا نظام بہتر کیا جائے۔