وزیراعظم کراچی کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں‘اعلانات نہیں اقدامات کریں

304

کراچی ( رپورٹ: محمد انور ) وزیراعظم عمران خان نے چند روز قبل یہ اعلان کیا ہے کہ کراچی کے مسائل مستقل بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔ اپنے ڈھائی سالہ جاری دور حکومت میں ڈھائی روز بھی کراچی میں قیام نہ کرنے والے وزیراعظم عمران خان کے اس اعلان پر شہر کی نامور سیاسی سماجی اور تاجر شخصیات نے حیرت اور خوشی کے ساتھ مختلف خیالات کا اظہار کیا ہے ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے بزرگ رہنما اور سابق سینیٹر تاج حیدر نے کہا ہے کہ ” اگر وزیراعظم عمران خان قوم کے ساتھ بھلائی چاہتے ہیں کہ وہ گھر چلے جائیں ، ان کے گھر جانے سے پھر سب مل بیٹھیں گے اور مشورہ ہوگا کہ اب کیا کیا جائے “۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر لڑ رہا ہوں کہ سی پیک کا راستہ پختو نخوا اور بلوچستان سے لے جایا جائے تو وہاں کے سینیٹر کہتے ہیں کہ تاج صاحب آپ بڑی قربانی دے رہے ہیں جبکہ میرا جواب ہوتا ہے کہ اگر ایسے ہی سلسلہ چلتا رہا تو سندھ میں مزید ایک کروڑ افراد آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کی بڑی وجہ آبادی کا بڑھنا ہے، ملک بھر میں جس کے پاس روزگار نہیں ہوتا وہ یہاں چلا آتا ہے اور جو کماتا ہے وہ اپنے گاؤں شہر بھیج دیتا ہے مطلب یہاں کی آمدنی یہاں خرچ نہیں کی جارہی نتیجے میں یہاں مسائل بڑھ رہے ہیں۔تاج حیدر نے کہا کہ اگر وہ کراچی کے مسائل کا سدباب کرنا چاہتے ہیں تو پورے ملک میں روز گار کے ذرائع پیدا کریں ، علاج کی سہولیات کے لیے اسپتال قائم کریں پورے ملک میں علاج کی مفت اور بہترین سہولیات تک موجود نہیں ہیں۔ سب علاج کے لیے بھی کراچی آتے ہیں۔ یہاں آکر بسنے والوں کو یہاں کی آبادی میں بھی نہیں شمارکیا جاتا۔ممتاز تاجر زبیر موتی والا نے کہا کہ ماضی اور موجودہ حکومت نے کراچی کے شہریوں کے اعتماد کو بہت ٹھیس پہنچائی ہے اس لیے کسی وزیراعظم اور وزرا کے بیانات وعدوں اور دعوئوں پر کراچی والوں کو بھروسہ نہیں رہا ۔عمران خان بھی ایک عرصے سے صرف اعلانات کررہے ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت جو کچھ کراچی میں کرنا چاہتی ہے اس پر عملدرآمد کے پروگرام سے ہمیں ہمیشہ اختلاف رہا ہے ہم چاہتے ہیں کہ ترقیاتی کاموں کی ذمے داری اور نگرانی سیاسی لوگوں کو نہ دی جائے بلکہ متعلقہ علاقوں کے معززین پر مشتمل کمیٹیاں بنا کر ان کی نگرانی میں ترقیاتی کام کرائے جائیں۔ صنعتی علاقوں میں صنعت کاروں کی ایسوسی ایشن کو شامل کرکے ترقیاتی کام کرائے جائیں۔ سائٹ ایسوسی ایشن کے صدر زبیر موتی والا نے مزید کہا کہ کراچی کے صنعتی تجارتی اور رہائشی علاقوں کے مسائل بے تحاشا ہیں ، یہاں ٹرانسپورٹ، ٹریفک، پینے کے پانی اور نکاسی آب کے مسائل ہیں سوائے شارع فیصل کے پورے شہر کی سڑکیں بارش سے ٹوٹ چکی ہیں شہر کے لوگوں کو تعلیم صحت اور دیگر سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔ کراچی کی ترقی کے حوالے سے مشہور ایوارڈ یافتہ آرکیٹیکچر عارف حسن سے جب کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ کراچی کے مسائل مستقل بنیادوں پر حل کرنا چاہتے ان کے اس بیان پر آپ کا تبصرہ کیا ہے ، عارف حسن نے انتہائی سنجیدگی اور حیرت سے کہا کہ ” وزیراعظم کو کہنے دو وہ کچھ بھی کہہ سکتے ہیں میں ان کی اس بات پر کیا کہہ سکتا ہوں مجھے خوشی ہے اگر ایسا انہوں نے کہا ہے تو اچھا ہے بہت خوشی ہے بیانات تو وہ الٹے سیدھے دیتے ہی رہتے ہیں۔ کراچی آرٹس کونسل کے صدر اور نامور سماجی شخصیت احمد شاہ نے کہا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کراچی کی صورت حال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے وفاقی حکومت کی کراچی کے حوالے سے پالیسی میں تسلسل ہے اور کسی حکومت نے اس شہر کے مسائل کے سدباب پر توجہ نہیں دی سب نے اس روشنیوں کے شہر سے فائدہ اٹھایا مگر سب ہی نے اسے نظر انداز کیا۔ وزیرِاعظم عمران خان صرف باتیں کرتے ہیں مگر ان کی کراچی سے دلچسپی کا عالم یہ ہے کہ وہ ایک رات اس شہر میں گزارنا نہیں چاہتے۔ احمد شاہ نے کہا کہ کراچی کے بارے میں مرکزی حکومتوں کو کوئی دلچسپی نہیں ہے حالانکہ کراچی پورے ملک کو چلاتا ہے اس شہر نے عمران خان کو 14 نشستیں دیں اگر یہ سیٹیں نہیں ملتیں تو پی ٹی آئی کی حکومت بھی نہیں بنتی اور عمران خان وزیراعظم نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اب اس حکومت کے صرف ڈھائی سال رہ گئے عمران خان کو چاہیے کہ اعلانات سے ہٹ کر عملی اقدامات کریں۔