پولیس کی زیر سرپرستی لگنے والے کاربازار نے لوگوں کا جینا دوبھر کردیا

124

کراچی(اسٹاف رپورٹر)نیو کراچی کے علاقے میں لگنے والے کار بازار نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ۔کورونا وبا کے دوران بازار لگانے پر پابندی عائد ہے لیکن بااثر ٹھیکیدار کے سامنے پولیس بھی بے بس ہوگئی ، کم وبیش ایک کلو میٹر تک لگنے والے کار بازار کے باعث بدترین ٹریفک جام سے شہری اور علاقہ مکین گھنٹوں اذیت کا شکار رہتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث حکومت سندھ نے شہریوں کو وبا سے بچانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں ۔ا س ضمن میں ایک حکم نامے کے ذریعہ بازار لگانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے لیکن نیو کراچی کے علاقے میں جہاں غریبوں کے لیے لگنے والے سبزی ،کپڑے اور دوسرے اشیا کے بازار لگنا تو بند ہوگئے ہیں لیکن امیروں کے لیے لگایا جانے والا کار بازار اسی طرح لگایا جارہا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع وسطی کے تھانے کی نیو کراچی پولیس بااثر ٹھیکیدارحاجی ارشد کے آگے بے بس ہوگئی ہے۔ تھانیدار کے منع کرنے کے باوجود کار بازار لگالیا۔کئی عرصے سے لگنے والے کم وبیش ایک کلو میٹر تک کار بازار کے باعث بدترین ٹریفک جام سے شہری اور علاقہ مکین گھنٹوں اذیت کا شکار رہتے ہیں۔ کار بازار میں یومیہ لاکھوں روپے کی گاڑیوں کی خریدو فروخت ہوتی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ٹھیکیدار کی جانب سے فی گاڑی 300 روپے انٹری فیس مقرر ہے۔کار بازار کے ٹھیکیدار حاجی ارشد کی جانب سے متعلقہ پولیس کو ہفتہ مبینہ 25000ہزار روپے دیا جاتا ہے جبکہ قمر نامی شخص نے بازار کے اطراف غیر قانونی پارکنگ قائم کی ہوئی ہے جہاں فی گاڑی 20 روپے وصول کیے جاتے ہیں۔اس حوالے سے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کاربازار میں خریدوفروخت کے لیے آنے والے افراد اپنی گاڑیاں گھروں کے آگے پارک کردیتے ہیں۔کار بازار کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بحال رکھنے کے لیے کوئی ٹریفک اہلکار موجود نہیں ہوتا جس سے رات تک گاڑیوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں۔