روسی طاقت ،چینی عروج اور افغان صورتحال پر نیٹو نے سر جوڑلئے

218
برسلز: مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ آن لائن اجلاس سے قبل پریس کانفرنس کررہے ہیں

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا 2روزہ آن لائن اجلاس شروع ہوگیا،جس میں افغانستان سمیت دیگر اہم مسائل پر گفتگو کی جائے گی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا اور اس کے اتحادیوں کو اس وقت روس اور چین کی جانب سے سخت مقابلہ درپیش ہے۔ ماسکو کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ میں سبقت اور سائبر ٹیکنالوجی میں بالادستی نے نیٹو کے ارکان کو سرجوڑ کر بیٹھنے پر مجبور کردیا ہے۔ ادھر بیجنگ کی جانب سے دنیا پر معاشی کنٹرول حاصل کرنے اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں ٹکر دینے سے مغربی اتحادی سخت پریشان ہیں۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے اجلاس کے آغاز سے قبل پریس کانفرنس میں کہا کہ افغانستان کی صورت حال پر ہم اس وقت مخمصے کا شکار ہیں۔ امریکانے وہاں اپنی فوج میں کمی کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس وقت 11000نیٹو اتحاد کے فوجی باقی ہیں۔ ان میں سے آدھے یورپ اور باقی اتحادی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ نیٹو اگر وہاں سے نکل جائے تو حالات پہلے جیسے ہوجائیں گے اور اگر رکے رہے تو طویل اور خطرناک مشن کا سامنا ہے۔ دوسری جانب جرمنی نے کہا ہے کہ افغانستان میں موجود فوجیوں کی سلامتی کی اب کوئی ضمانت نہیں ہے۔ وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی فوج کے تعاون کے بغیر افغانستان میں جرمن فوجی غیر محفوظ ہیں۔ ہائیکو ماس نے امید ظاہر کی واشنگٹن افغانستان میں اپنے تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گا۔