پی ڈی ایم کی حمایت کا مطلب پی پی اور ن لیگ کو دوبارہ مسلط کرنا ہے، سراج الحق

650
ملتان : امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق پریس کانفرنس کررہے ہیں، لیاقت بلوچ، امیر العظیم ودیگر بھی موجود ہیں

ملتان(نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی حمایت کا مطلب پیپلز پارٹی اورن لیگ کو دوبارہ عوام پر مسلط کرنے میں مددگار بننا ہے ۔ اس وقت شفاف الیکشن ملک وقوم کی ضرورت ہے۔حکومت اور تمام سیاسی قوتوں کو اس کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ جماعت اسلامی نے اس ناکام حکومت کے خلاف تحریک کا آغاز کیا ۔خیبر پختونخوا کے بعد اب جماعت اسلامی پنجاب میں اپنی احتجاجی تحریک کا آغاز گوجرانوالا سے کرے گی جس کی حکمت عملی طے کر لی گئی ہے۔ کورونا وبا کے باعث آئندہ 2 ہفتوں تک ہم نے عوامی جلسوں کو ملتوی کردیا ۔ہم الگ صوبہ جنو بی پنجاب کے قیام کے لیے عوامی تحریک چلائیں گے اور تحصیل و ضلع کی سطح پر احتجاج بھی کریں گے چاہے ہمیں جیلوں میں ہی کیوں نہ جانا پڑے ۔سیاسی جماعتیں آئندہ انتخابات کو شفاف اندازمیں کرانے کے لیے جہدوجہد کریں کیونکہ جب تک الیکشن شفاف اور غیر جانبدار نہیں ہوں گے عوام کے مسائل بڑھتے رہیں گے ، موجودہ حکومت آئی ایم ایف اور ورلڈبینک کے کارندوں کو پاکستان میں بٹھا کر معیشت کا بیڑہ غرق کر رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ خارجہ محاذ پر بھی ناکام ہے۔ دنیا میں ہم تنہا ہو کر رہ گئے ہیں 850دن میں حکومت ایک فلاحی منصوبہ تک نہیں بناسکی ۔پی ٹی آئی کے وزرا اپنی ہی حکومت کی معاشی پالیسیوں کی ناکامی پر تنقید کررہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل جو سہانے خواب دکھائے تھے وہ پورے کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ پی ڈی ایم کے جلسے ، جلوس ہوں یا کسی اور جماعت کے پابندیوں اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔پی ڈی ایم کے جلسے پر پابندی لگا کر اورگرفتاریاں کرکے حکومت نے غیر آئینی و غیر جمہوری راستہ اختیار کیا، گرفتار رہنمائوں و کارکنوں کوفوری رہا کیاجائے اور ان پر درج مقدمات فی الفور خارج کیے جائیں۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’دارالسلام‘‘ ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، صوبائی سیکر ٹری جنرل صہیب عمار صدیقی ،ضلعی امیرڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی ودیگر بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ میری حکومت کے خلاف جلسے جلوس ہوئے تو کنٹینر بھی دوں گا اور چائے پانی بھی، مگر صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے ۔ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ملک میں مارشل لا کا دور ہو ۔انہوں نے کہا کہ سابق و موجودہ حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کا استحصال کیا اور اس خطے کے وڈیرے،جاگیردار، سرمایہ دارصرف اپنے ہی رشتے داروں کو اسمبلیوں میں لائے لیکن کسی ایک سیاسی ورکرکو آگے آنے کا موقع نہیں دیا یہی وجہ ہے کہ 70سال گزرنے کے باوجودجنوبی پنجاب کے عوام انتہائی پسماندگی اور کسمپرسی کا شکار ہیں حالانکہ یہ زرعی خطہ ہے لیکن حکومت کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے کسان اور مزدور بدحالی کا شکار ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کبھی بھی جنوبی پنجاب کے لیے حصہ نہیں رکھا گیا ہے۔ طویل عرصے سے کوئی میگا پروجیکٹ جنوبی پنجاب میں نہیں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے جاگیرداروں، وڈیروں، سرمایہ داروں نے اپنی شوگر ملوں ، کارخانوں ، جائداد میں تو اضافہ کرلیا مگر غریب مزدور، کسان، نوجوان کی حالت نہیں بدلی حالانکہ عالمی سروے کے مطابق جنوبی پنجاب کے عوام باصلاحیت اور محنتی ہیں۔سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا100 دن میں الگ صوبہ بنانے کا اعلان کیا لیکن حکومت نہ تو الگ صوبہ بنا سکی اور نہ ہی ایک گھر یا ایک نوکری دے سکی اگر عالمی سطح پر جھوٹوں کا مقابلہ کیا جائے تو موجودہ حکومت جھوٹ میں ورلڈ کپ جیت جائے گی ۔افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ موجودہ حکومت مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے بیانیے سے بھی پھر گئی ہے اور اب آزاد کشمیر کو الگ صوبہ بنانے پر غور کر رہی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے موجودہ حکومت کے آگے بڑھنے کا کوئی راستہ نہیں ہے اور ہم کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کو ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں خون کے آخری قطرے تک کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے ۔