حویلیاں حادثہ: عدالت نے سول ایوی ایشن سے جواب طلب کرلیا

304

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے حولیاں طیارے حادثے میں سول ایوی ایشن سے جواب طلب کرلیا.  

سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس محمد علی مظہر نے حویلیاں طیارہ حادثہ کیس کی سماعت کی، ڈائریکٹر سول ایوی ایشن اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے.

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ 42 افراد جان سے گئے،آپ نے کیا سیکھا؟ پی آئی اے نے رپورٹ کے بعد کسی پرذمہ داری عائدکی؟ خراب جہاز اڑانے کا ذمہ دارآخرکون ہے؟ اس طرح کریں گے تو لوگ سفر کرنا چھوڑدیں گے.

پی آئی اے حکام نے بتایا کے سول ایوی ایشن سیفٹی اقدامات کو بہتر بنارہی ہے اور ممکنہ حادثات سے بچنے کے لیے نیا سوفٹ ویئر بنایا گیا ہے.

بعدازاں عدالت نے دستاویزات کی روشنی میں سول ایوی ایشن اور دیگر حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے 17 دسمبر تک سماعت ملتوی کردی.

واضح رہے کہ دسمبر 2016 میں حویلیاں میں حادثے کا شکار ہونے والے قومی ایئر لائن کے طیارے کی تحقیقات 4 سال بعد مکمل کرلی گئ تھی۔ حادثے میں معروف نعت خواں جنید جمشید سمیت 48 افراد شہید ہوگئے تھے۔

ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے اے آئی بی) نے حویلیاں میں حادثے کا شکار ہونے والی پرواز 661 کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2016 میں حویلیاں طیارہ حادثہ میں جنید جمشید سمیت 48 افراد شہید ہوئے تھے۔ انجن کی پاور ٹربائن کا اسٹیج ون بلیڈ یا پی ٹی ون بلیڈ ٹوٹ کر اپنی جگہ سے ہٹا، پاور ٹربائن شافٹ کی گردش متاثر ہوئی۔

اے اے آئی بی کی رپورٹ کے مطابق او ایس جی پن بھی ٹوٹی ہوئی تھی۔ انجن آئل میں ایندھن کی آلودگی شامل ہونے کے باعث خرابی شروع ہوئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان وجوہات کے سبب پروپیلر الیکٹرانک کنٹرول میں خرابی پیدا ہوئی۔ طیارے کے پائلٹس نے نئی خرابی دیکھی جو پہلے اے ٹی آر طیاروں میں کبھی نہیں دیکھی گئی۔