صنعتوں کو ایندھن تو دیں

302

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اس عمر نے کہا ہے کہ دنیا کی معیشت بیٹھ گئی اور پاکستان کی صورتحال بہتر ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ فیصل آباد میں مزدور نہیں مل رہے۔ برآمدات بڑھ رہی ہیں۔ اسد عمر صاحب وفاقی وزیر منصوبہ بندی ہیں۔ ان کی بات کو سر آنکھوں پر رکھا جائے لیکن برآمدات کراچی سے زیادہ ہوتی ہیں اور کراچی کا حال یہ ہے کہ سائٹ کی صنعتوں میں گیس پریشر صفر تک پہنچ گیا ہے۔ پیداواری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں۔ ایسے میں برآمدی آرڈر بر وقت کیسے مکمل ہوں گے۔ سائٹ ایسوسی ایشن تو حکومت کے ادارے وزارت پیٹرولیم پر سخت برہم ہے جس نے زاید نرخوں پر گیس کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن وہ بھی نہیں ملی۔ حال ہی میں حکومت نے صنعتوں کو اضافی بجلی پچاس فیصد رعایت اور 25 فیصد رعایت پر دینے کا اعلان کیا تھا لیکن گیس کے معاملے میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ صنعتوں کو ان کی ضرورت کی گیس تو دی جائے اضافی گیس تو بعد میں دیکھی جائے گی۔ اور وزیراعظم وزارت پیٹرولیم سے پوچھیں کہ صنعتوں کو اضافی نرخ پر گیس کیوں دی جا رہی تھی۔ اگر اسد عمر صاحب کی بات پر یقین کر لیا جائے تو کیا سائٹ ایسوسی ایشن والے جھوٹ بول رہے ہیں۔ یہ معاملہ پی ٹی آئی کا ہے نہ پی ڈی ایم یا کسی اور سیاسی جماعت کا۔ یہ خالصتاً قومی معاملہ ہے۔ اگر حکومت کسی اور پارٹی کی ہوتی تب بھی اس کی ذمے داری تھی کہ وہ صنعتوں کو بجلی اور گیس فراہم کرے۔ ایندھن کی فراہمی کے بغیر برآمدات پوری ہوں گی نہ ملکی ضروریات۔ زبانی دعوے اور فیصل آباد میں مزدور نہ ملنے کی بات کرکے مذاق نہ کیا جائے۔ اسد عمر صاحب کراچی سے لاکھوں بیروزگار مزدوروں کو فیصل آباد لے جائیں، کام تو چلانا ہے ناں۔