کورونااور قومی اتفاق رائے

344

عالمی اور ملکی سطح پر کورونا کی لہرمیں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ متاثر ہ مریضوں اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث ایک ہی روز میں 59 افراد وفات پا گئے ہیں جبکہ 3 ہزار سے زاید نئے مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے ،دوسری طرف حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان جلوسوں اور جلسوں کے انعقاد کے بارے میں اختلاف رائے ختم ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہا ہے۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے کورونا سے پیش آنے والی صورت حال کے بارے میں پارلیمانی قائدین کا اجلاس طلب کیا تھا لیکن حزب اختلاف کی جماعتوں نے شرکت نہیں کی۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کورونا سے بچاتے بچاتے لوگوں کو بھوک سے نہیں مار سکتے لہٰذا فیکٹریاں اور کاروبار بند نہیں کر سکتے کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھنے سے اسپتالوں پر دبائو میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے حزب اختلاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلسوں اور جلوسوں سے کورونا زیادہ پھیل رہا ہے حکومت نے تدریس بند کر دی ہے۔ شادی اور دیگر سماجی تقریبات کو محدود کر دیا ہے۔ بازاروں کے اوقات بھی نافذ کر دیے گئے ہیں، مساجد میں دوبارہ سے حفاظتی اقدامات پر عمل کے لیے علما سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ رضا کارانہ طور پر پابندی کریں۔ شہری ماسک کا لازمی استعمال کریں بازاروں اور دیگر عوامی جگہوں پر حفاظتی ضوابط کی پابندی کی جائے۔