حکومت مساجد و مدارس کی سرپرستی نہیں کررہی، سینیٹر سراج الحق

216

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے سخاکوٹ ملاکنڈ میں خطبہ جمعہ اورمسجد کی تعمیر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ و مودہ حکومت کے پالیسیاں ایک ہیں۔

انہوں نےکہا کہ سودی نظام ہو یا امریکی، ورلڈبینک اور آئی ایم ایف کی غلامی ہو، کشمیر پر ہندوستان کے ساتھ ساز باز،فحاشی و عریانی پھیلانا ہویا علماء، مدارس، مساجد کی توہین ہو، ملکی خزانہ لوٹنے سے لے کر کرپشن تک سب پالیسیاں ایک ہیں اگرکسی چیز پر اختلاف ہے تو وہ اقتدار اور ذاتی مفادات ہیں۔ امریکی تابعداری میں اپوزیشن اور حکو مت دونوں ایک دوسرے سے بازی لے جانے میں لگے ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسلامی ملک میں مساجد و مدارس کے لیے خزانے میں ایک روپیہ نہیں رکھاگیا جب کہ اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے لیے ایک سو ملین روپے رکھے گئے ہیں تاکہ دنیا کو بتاسکیں کہ اسلام آبادمیں ایک مثالی مندر کی تعمیر کی جارہی ہے۔پاکستان کو اگر انگریزوں کے غلاموں اور بڑی ڈگریاں لینے والوں کے بجائے علماء کرام کے حوالے کرتے تو ملک دولخت نہ ہوتا اور آج پاکستان ایک مضبوط اور مستحکم ملک ہوتا۔

پشاور میں 37 ارب روپے کی لاگت سے بی آرٹی منصوبہ شروع کیا گیا جو 87 ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود ابھی تک نامکمل ہے جبکہ کسی عالم دین کو مسجد کے لیے چھوٹا سا زمین کا ٹکڑ ا مل جائے تو وہ حکومتی مدد کے بغیر وہاں پر بڑا اور شاندار مدرسہ تعمیر کر لیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس ملک میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے۔ ہماری سیاست کی بنیاد اسلام اور نظریہ پاکستان پر ہے۔پاکستان کی نظریاتی شناخت کو قائم رکھنا ہی ہماری اصل کامیابی ہے۔قانون افراد کیلئے نہیں بلکہ ملک و قوم کیلئے ہوناچا ہئے۔ حکومت بڑے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں سے ٹیکس وصولی کا منظم نظام نہیں بنا سکی، غریبوں کو ٹیکس کی چکی میں پیستے اور ان کا خون نچوڑتے رہنامعاشی پلاننگ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ختم کئے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ نظام مصطفیﷺ کا نفاذ ہی تمام ملکی مسائل کا حل ہے۔