بھارت: زیادتی کے بڑھتے واقعات پر عدلیہ بے بس

287

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں اونچی ذات کے ہندؤں کی جانب سے دلت خواتین سے زیادتی کے واقعات پر عدالت بے بس ہوکر رہ گئی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق زیادتی کے صرف ایک چوتھائی واقعات میں ملزمان کو سزا ہوتی ہے، باقی عدالت کو چکما دے کر نکل جاتے ہیں۔ یہ وہ تعداد ہے،جن کی رپورٹ درج ہوجاتی ہے، ورنہ ایسے واقعات کی تعداد کئی گنا زیادہ ہے،جن کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے جان ہی نہیں پاتے۔ شمالی بھارت میں اونچی ذات کے ہندو زیادتی کے بعد متاثرہ خاتون کے اہل خانہ کو ڈرا دھمکا کر خاموش کرادیتے ہیں۔ ریاست ہریانہ میں دلت خواتین سے زیادتی کے کیس کے دوران ان کے اہل خانہ کو قتل کرادیا گیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق 60 فیصد کیسوں میں متاثرین نے کیس واپس لے لیے اور عدالت کے باہر ہی تصفیہ کرلیا ۔ انسانی حقوق کی مقامی تنظیم سوابھیمان سوسائٹی کی رکن منیشا مشال کا کہنا ہے کہ اونچی ذات کے ہندو اکثر ذات پات اور صنفی امتیاز کو تقویت دینے کے لیے خواتین سے زیادتی کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔ بھارت کی 20 کروڑ نفوس پر مشتمل دلت برادری کو نچلی ذات میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ انہیں سزا نہیں ملے گی ،کیوں کہ نظام کا ہر حصہ ان کے حق میں فیصلہ دے گا ۔ تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا کہ 90 فیصد کیسوں میں ملزم کا تعلق اونچی ذات سے ہوتا ہے اور وہ دیگر ساتھی ملزمان کے ساتھ مل کر اجتماعی زیادتی میں ملوث ہوتا ہے۔