تھر میں بے گھر افراد کی بحالی سے متعلق عوام دوست پالیسی کا مطالبہ

88

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سول سوسائٹی کے نمائندوں نے تھر میں بے خانماں لوگوں کی بحالی و آباد کاری میں بڑھتی ہوئی بے ضابطگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تھر میں کوئلہ کی کان کنی اور بجلی گھروں کے قیام کے لیے حصول اراضی اور بے خانماں لوگوں کی بحالی و آبادکاری سے متعلق عوام دوست پالیسی کا اجرا کیا جائے۔ مجوزہ پالیسی تھر کے مقامی لوگوں کی مشاورت اور شراکت سے تشکیل دی جائے اور اس پالیسی میں مقامی لوگوں کے منفرد حالات زندگی اور اور ان کے منفرد حقوقِ اراضی کو مدِنظر رکھا جائے۔ اِن خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں الائنس فار کلائمٹ جسٹس اینڈ کلین انرجی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان فشر فوک فورم کے چیئرمین محمد علی شاہ نے کہا کہ کوئلے کے نام پر تھر میں ہونے والی نام نہاد ترقی نے تھر کے مقامی لوگوں کو جبری بے دخلیوں، ذرائع معاش کے خاتمے، بے بسی، غربت اور احساسِ محرومی کے سواکچھ نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے تھر کے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ کوئلے کے منصوبوں کے ذریعے مقامی لوگوں کی زندگیوں میں ترقی اور خوشحالی لائے گی۔ تاہم عملی طور پر کوئلے کے اِن منصوبوں کے لیے حصولِ اراضی میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور نا انصافیوں نے ترقی و خوشحالی کے اس حسین خواب کو ایک ڈراؤنے خوب میں بدل دیا ہے۔