غیر ذمے دارنہ بیانات سے پی آئی اے کا امیج تباہ کیا گیا ، اسلام آباد ہائیکورٹ

233

 

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ غیر ذمہ دارانہ بیان بازی سے پی آئی اے کا امیج تباہ کیا گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پائلٹس کی لائسنس معطلی اور ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تعیناتی سے متعلق کیس پر سماعت کی، عدالت نے سیکرٹری سول ایوی ایشن کے بطور ڈی جی سول ایوی ایشن فیصلوں پر سوال اٹھا دیا۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت ایگزیکٹیو کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی لیکن بتایا جائے کہ کس قانون کے تحت سیکرٹری ایوی ایشن کو ڈی جی کا اختیار دیا گیا۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ کابینہ نے سیکرٹری کو دوبارہ ڈی جی کا چارج دے دیا ہے، میں نے حکومت کو بتایا ہے کہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے، وفاقی حکومت نے آئندہ 2 سے 3 روز میں ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی تعینات کرنے کا
فیصلہ کیا ہے۔سیکرٹری ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ جعلی لائسنس یافتہ پائلٹس کی تعداد 82 بنتی ہے50 پائلٹس کے لائسنس منسوخ کردیے ہیں۔32 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔عدالت کے استفسار پر سیکرٹری سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں 262 پائلٹ کی جعلی ڈگری کا بیان دیا گیا جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایک غلط انفارمیشن پر دیے گئے بیان نے پی آئی اے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، غیر ذمہ دارانہ بیان بازی سے پی آئی اے کا امیج تباہ کیا گیا، ملکی اور پی آئی اے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا کون ذمہ دار ہے۔سیکرٹری ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ 262 جعلی لائسنس یافتہ پائلٹ سے متعلق ایوی ایشن ڈویژن نے رپورٹ دی تھی، اٹارنی جنرل نے اعتراف کیا کہ اس پورے معاملے کو بہت غلط طریقے سے ہینڈل کیا گیا۔علاوہ ازیںاسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا معاملہ موخر کردیا۔جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے خصوصی بنچ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔دفتر خارجہ نے نوازشریف کی بذریعہ اشتہار طلبی کی تعمیل رپورٹ عدالت میں جمع کرواتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہورہے، وہ عدالت میں زیر سماعت کیس سے متعلق مکمل طور پر آگاہ ہیں، پاکستان اور بیرون ملک پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں ان کے اشتہار جاری ہونے کی خبر چلی ہے، ان کی لندن رہائش گاہ پر طلبی کا اشتہار رائل میل کے ذریعے موصول کرلیا گیا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور نوازشریف کا اشتہار جاری ہونے سے متعلق رپورٹ جمع کرائی۔ نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ اشتہار جاری ہونے کے عمل میں شامل افسران کا بیان ریکارڈ ہوگا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کا معاملہ بیانات قلمبند ہونے تک موخر کردیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ تسلی کرنی ہے کہ نواز شریف کو حکم نامے سے آگاہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔ہائی کورٹ نے اشتہارات کی تعمیل کرانے والے افسران کے بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو دسمبر تک ملتوی کردی۔ عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر تمام افسران کے بیان ریکارڈ ہوں گے۔ہائی کورٹ نے نواز شریف کو آج بذریعہ اشتہار طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہ ہوئے۔ انہیں اشتہاری قرار دینے سے قبل عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کی مدت پوری ہوگئی۔