قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

194

جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا، اللہ نے ان کے اعمال کو رائیگاں کر دیا۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اْس چیز کو مان لیا جو محمدؐ پر نازل ہوئی ہے اور ہے وہ سراسر حق اْن کے رب کی طرف سے اللہ نے ان کی برائیاں اْن سے دور کر دیں اور ان کا حال درست کر دیا۔ یہ اس لیے کہ کفر کرنے والوں نے باطل کی پیروی کی اور ایمان لانے والوں نے اْس حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے آیا ہے اِس طرح اللہ لوگوں کو اْن کی ٹھیک ٹھیک حیثیت بتائے دیتا ہے۔ (سورۃ محمد:1تا3)
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اے ابو ذرؓ! اگر تم صبح جا کر کلام اللہ کی ایک آیت سیکھ لو تو یہ نوافل کی سو رکعات سے افضل ہے اور اگر علم کا ایک باب سیکھ لو اگرچہ وہ اس وقت کا عمل نہ بھی ہو تو یہ ایک ہزار رکعات نوافل پڑھنے سے بہتر ہے۔
(ابن ماجہ)